پاکستان
Time 25 فروری ، 2020

ڈی این اے سے بچنے کیلئے لڑکی سے زیادتی کے ملزم جج کے قانونی داؤ پیچ جاری

ملزم کی جانب سے مہلت کی درخواست پر عدالت نے سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی ،فوٹو:فائل

عدالتی چیمبر میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کرنے والے جج کا ڈی این اے ٹیسٹ اب تک نہ ہوسکا، ملزم جج امتیاز بھٹو کی جانب سے ڈی این اے کرانے سے بچنے کے لیے قانونی داؤ پیچ کا سلسلہ جاری ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ سیہون فاروق عباسی کی عدالت میں ملزم جج کاڈی این اے امریکا سےکرانےکی درخواست پر سماعت ہوئی۔

اس دوران تفتیشی افسر اور نگزیب عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملہ ابھی تک صرف ڈی این اے نہ ہونےکی وجہ سےتاخیر کا شکار ہے،  ڈی این اے کی درخواست پر دلائل شروع کیے جائیں۔

لیکن ملزم کاکہنا تھاکہ اُس کے وکیل ایاز تنیو پیش نہیں ہوسکے ہیں  اور وکیل کو کیس کی تیاری کے لیے ایک ہفتے کا وقت درکار ہے۔

عدالت نے اگلی سماعت پر ملزم کو وکیل کےساتھ پیش ہونےکی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 22  فروری کو ایڈیشنل سیشن جج کوٹری رحمت اللہ موریو کی عدالت میں خاتون سے زیادتی کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں  ملزم جج کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے مؤکل کا ڈی این اے امریکا کی لیبارٹری سے کرانے کی اجازت دی جائے۔

 دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسپیشل کیس قرار دیتے ہوئے ملزم جج امتیاز بھٹو کو مہلت دے دی تھی اور وہ 29 فروری تک کوٹری کی عدالت سے ضمانت پر رہا ہے۔

واقعے کا پس منظر

  شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہوکر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری 2020 کو لڑکی کے اہل خانہ سیہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔

معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس لڑکی کو بیان کے لیے سینیئر جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں لے گئی۔

ذرائع کے مطابق لیڈی پولیس اور عملے کو یہ کہہ کر عدالت سے باہر نکال دیا گیا کہ لڑکی کا بیان لینا ہے۔

جج نے لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے یا شوہر کے ساتھ؟ جس پر لڑکی نے شوہر کے ساتھ جانے پر حامی بھری۔

رپورٹ کے مطابق جج نے خوف میں مبتلا لڑکی کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے چیمبر میں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی۔

میڈیکل ٹیسٹ میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق

متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سیہون پولیس نے لڑکی کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل کرایا جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔

بعدازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا اور انہیں سندھ ہائی کورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔

ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے  باوجود ملزم کا ڈی این اے نہیں ہوسکا ہے اور تاخیر کے لیے قانونی حربے آزمائے جارہے ہیں۔

مزید خبریں :