26 فروری ، 2020
بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے وزیراعظم ہاؤس میں خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان بھی شریک ہوئے۔
تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزراء بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب میں گذشتہ سال 26 فروری کو بھارتی جارحیت کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے قوم اس بحران سے گزری،بحیثیت پاکستانی اس پر فخر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت نے جو حرکت کی اس معاملے پر پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کی سمجھداری کے باعث صورتحال زیادہ نہیں بگڑی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی صورتحال خراب کرسکتے تھے لیکن ہم نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور جب دیکھا کہ بھارتی جارحیت میں جانی نقصان نہیں ہوا تو پھر اس کے مطابق جواب دیا گیا، بھارتی پائلٹ کی واپسی بھی ایک ذمہ دار ملک ہونے کی نشانی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ واقعے کے بعد اندازہ تھا کہ بھارت کوئی جارحیت کرے گا،اس لیے پاکستان بھارت کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار تھا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ 26 فروری کی رات 3 بجے ائیرچیف نے بھارت کی جارحیت کی خبر دی تھی جس کے بعد آرمی چیف اورائیرچیف کی باتیں سن کر مجھے بھی حوصلہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح بھارت کی جارحیت کا جواب دیا اس پر فخر ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف تمام جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت اس وقت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے اور جس بھارت کو میں جانتا تھا وہ بڑے خطرناک راستے پر چل پڑا ہے، اس راستے سے واپسی بہت مشکل ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے نظریے پر جو بھی قوم گئی ہے پھر خونریزی ہی ہوئی ہے ۔جب نفرت پر نظریہ قائم کیا جاتا ہے تو پھر اس میں خون ہی ہوتا ہے،بھارتی اقدامات کا زیادہ نقصان بھارت کو ہی ہوگا۔
بھارت میں متنازع شہریت کے قانون پر عمران خان کا کہا تھا کہ متنازع قانون سازی کے ذریعے 20کروڑ مسلمانوں کو نشانا بنایا گیا،دنیا کی تاریخ میں اتنی بڑی اقلیت کو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا،بھارت کے اقلیتوں کے خلاف اقدامات پر عالمی برادری کو کھڑا ہونا ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد کو محصور کررکھا ہے، آر ایس ایس کے غنڈے دہلی میں لوگوں پر تشدد کررہے ہیں ، عالمی برادری کو بھارت سے پوچھنا ہوگا، دنیا کو دیکھنا ہوگا آر ایس ایس کی مودی حکومت حالات کو کہاں لے جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہندوتوا کے لیے پوری تاریخ مسخ کررہا ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح نے بھارت کی ان تمام باتوں کی پیشگوئی کردی تھی، آپ دیکھیں گے کہ پاکستان وہ عظیم ملک بننے جارہا ہے جو قائد اعظم کا خواب تھا۔
ملکی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مشکل وقت نکل گیا ، اب ملک آگے بڑھے گا،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے،ہمسائیہ ملک میں بڑی طاقت بھی جنگ نہ جیت سکی۔
27 فروری بھارت کو پیغام تھا کہ وہ کسی جارحیت کا نہ سوچے، وزیر خارجہ
تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 26 فروری 2019 کو بھارت نے جارحانہ اقدام کیا، 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کی حارحیت کا مؤثر جواب دیا اور ہمارا پیغام تھا کہ بھارت کسی بھی جارحیت کا نہ سوچے۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے تعاون کرتا رہا ہے، 29اپریل کو دوحا میں افغان امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کس نے باہمی مذاکرات کا عمل معطل کیا ؟ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات غیرقانونی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات کی گئی، لوگوں کو محصور کیا گیا، بھارت ناکام ہے اور ناکام ہوتا رہے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے بابری مسجد شہید کی اور پاکستان نے کرتارپور راہداری بنائی، بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے، بھارت کشمیریوں کی حق خوداردیت کی تحریک کو دبانے میں ناکام رہا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے 48 گھنٹوں سے نئی دہلی فسادات کی زد میں ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، دہشتگردی کو شکست دینے پر قوم کو پاک فوج پر فخر ہے۔
بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں پاکستانی پائلٹس اورافواج کی بروقت کارروائی پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
دوسری جانب پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارہ مار گرانے کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر ’اللہ و اکبر‘ نغمہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
اس نغمے کے حوالے سے پاک فضائیہ کا کہنا تھا کہ یہ گانا پاکستانی قوم کے عزم کی داستان ہے۔
14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر خود کش حملہ ہوا جس میں 45 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے حملہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔
اس کے بعد25 اور 26 فروری کی درمیانی شب 3 بجے سے ساڑھے تین بجے کے قریب بھارتی طیاروں نے تین مقامات سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی جن میں سے دو مقامات سیالکوٹ، بہاولپور پر پاک فضائیہ نے ان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی تاہم آزاد کشمیر کی طرف سے بھارتی طیارے اندر کی طرف آئے جنہیں پاک فضائیہ کے طیاروں نے روکا جس پر بھارتی طیارے اپنے 'پے لوڈ' گراکر واپس بھاگ گئے۔
پاکستان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس اشتعال انگیزی کا پاکستان اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر جواب دے گا، اب بھارت پاکستان کے سرپرائز کا انتظار کرے۔
بعد ازاں 27 فروری کی صبح پاک فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول پر مقبوضہ کشمیر میں 6 ٹارگٹ کو انگیج کیا، فضائیہ نے اپنی حدود میں رہ کر اہداف مقرر کیے، پائلٹس نے ٹارگٹ کو لاک کیا لیکن ٹارگٹ پر نہیں بلکہ محفوظ فاصلے اور کھلی جگہ پر اسٹرائیک کی جس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت موجود ہے لیکن پاکستان کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اسے غیر ذمہ دار ثابت کرے۔
جب پاک فضائیہ نے ہدف لے لیے تو اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے 2 جہاز ایک بار پھر ایل او سی کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی طرف آئے لیکن اس بار پاک فضائیہ تیار تھی جس نے دونوں بھارتی طیاروں کو مار گرایا، ایک جہاز آزاد کشمیر جبکہ دوسرا مقبوضہ کشمیر کی حدود میں گرا۔
پاکستان حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو پاکستان نے حراست میں لیا جس کا نام ونگ کمانڈر ابھی نندن تھا جسے بعد ازاں پروقار طریقے سے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد پاک فوج نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ابھی نندن نے چائے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’چائے لاجواب ہے، جو کہ سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔
بعد ازاں پاکستانی شاہینوں کا نشانہ بننے اور گرفتار ہونے والے بھارتی ائیرفورس کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کے مجسمے اور وردی کو پاک فضائیہ کے جنگی میوزیم میں نصب کیا گیا تھا۔