28 فروری ، 2020
وفاقی حکومت نے مشتاق مہر کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس مقرر کردیا جبکہ کلیم امام کو انسپکٹر جنرل (آئی جی) نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس تعینات کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان آئی جی کی تبدیلی کا معاملہ حل ہوگیا اور وفاقی کابینہ نے مشتاق مہر کو آئی جی سندھ تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد حکومت نے مشتاق مہر کو آئی جی سندھ تعینات کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کردیا۔
سندھ حکومت نے گریڈ 22 کے ایک اور 21 کے 4 نئے ناموں کی سمری بھجوائی تھی جن میں گریڈ 22 کے مشتاق مہر اورگریڈ 21 کے غلام قادر تھیبو شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق گریڈ 21 کے کامران فضل، ثناء اللہ عباسی اور انعام غنی کے نام بھی سمری میں شامل تھے تاہم وفاقی کابینہ نے مشتاق مہر کے نام کی منظوری دی۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس تعینات کردیا گیا۔
کلیم امام کی بطور آئی جی نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے مشتاق مہر کو آئی جی سندھ تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے آئی جی کی تعیناتی سندھ حکومت کے مطالبے اور گورنر کی مشاورت سے کی گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے امید کا اظہار کیا کہ نئے آئی جی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سندھ میں امن وامان کا قیام یقینی بنائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو غلام قادر تھیبو، مشتاق مہر، کامران فضل، انعام غنی اور ثناءاللہ عباسی کے نام نئے آئی جی کے لیے بھیجے گئے تھے تاہم وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ کا تبادلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔
27 جنوری کو وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ملاقات میں آئی جی سندھ کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے دورہ کراچی کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے درمیان آئی جی کے لیے ایک نام پر اتفاق رائے کی خبر سامنے آئی تاہم بعد میں وفاقی کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کا معاملہ وزیراعلیٰ اور گورنر کے سپرد کردیا تھا لیکن سندھ حکومت نے کابینہ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گورنر سندھ سے مشاورت سے انکار کردیا تھا۔