دنیا
Time 02 مارچ ، 2020

افغانستان میں تشدد کے فوری خاتمے کی امید نہیں، پینٹاگون

افغان طالبان نے  افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیاہے،فوٹو:فائل

امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ انہیں افغانستان میں تشدد کے فوری خاتمے کی امید نہیں ہے۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے یہ بیان افغانستان کے مشرقی صوبے خوست میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں 3 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں۔

اس سے قبل امریکا اور افغان طالبان نے دورروز قبل ہی قطر میں تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے جب کہ پینٹاگون کی جانب سے بھی فوری طور پر دھماکے کے ذمہ داروں سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ وہ سب کو خبردار کررہے ہیں کہ وہ افغانستان میں فوری امن کے بارے میں مت سوچیں، افغانستان میں فوری طور پر تشدد کا خاتمہ نہیں ہونے جارہا اس میں وقت لگے گا۔

دوسری جانب  افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیاہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے سے قبل جو 7 روزہ عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اس کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔

افغان حکومت کا  طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار

یہ  بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان حکومت نے طالبان امریکا معاہدے کے مطابق طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے جواب میں طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی رو سے 10 مارچ 2020 تک افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدیوں اور طالبان ایک ہزار افغان فورسز کے اہلکاروں کو رہا کرنے کے پابند ہیں۔

تاہم اب افغان طالبان نے  عارضی جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق ہمارے جنگجو غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فورسز کے خلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گے۔

مزید خبریں :