’نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش انہیں قتل کرنے کے مترادف ہے‘

عمران خان سیاسی انتقام اور ذاتی دشمنی میں اوچھی حرکتیں کر رہے ہیں: صدر مسلم لیگ (ن)— فوٹو: فائل 

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

حکومت نے لندن میں زیر علاج سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر  شہباز شریف نے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کے حکومتی اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو خط لکھنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں، مکمل طور پر غیر اخلاقی و غیر منطقی اقدام ہے، حکومتی جلدبازی مجرمانہ اور مذموم ارادوں کو عیاں کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی اور اس میں توسیع کے لیے حکومت سے رجوع کرنے کا کہا تھا، عدالتی حکم تھا کہ حکومت کے کسی اقدام پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں، حکومتی اقدام عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی اور توہین عدالت ہے۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وزیر صحت پنجاب اور سرکاری میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹرز کے دستخطوں سے تصدیق کی گئی کہ نوازشریف کا بیرون ملک علاج کیا جائے۔

صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی انتقام اور ذاتی دشمنی میں اوچھی حرکتیں کر رہے ہیں، نواز شریف کے علاج میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ان کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائے گا۔

25 فروری کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی سفارش پر وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت کو لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہےکہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذا انہیں واپس بھجوایا جائے۔

نواز شریف کی ضمانت کا پس منظر

24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی 8 ہفتوں کے لیے سزا معطل کردی تھی۔

ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ ضمانت میں توسیع کیلئے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں، طبیعت خرابی پر نوازشریف 8 ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

فیصلے میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت کے فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے، اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت ختم ہوجائے گی۔

اس کے بعد 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ 19 نومبر کو لندن سے روانہ ہوگئے تھے۔ 

25 فروری 2020 کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا اور وفاق نے اب برطانیہ کو نواز شریف کی واپسی کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے خط لکھاہے۔

مزید خبریں :