Time 03 مارچ ، 2020
پاکستان

حکومت نے نوازشریف کی واپسی کے لیے برطانیہ کو خط لکھ دیا

اسلام آباد: حکومت نے لندن میں زیر علاج سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی  وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا۔

ذرائع کے مطابق  پنجاب حکومت کی سفارش پر وزارت خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت کو خط لکھا گیا ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہےکہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں لہٰذا انہیں واپس بھجوایا جائے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے برطانیہ کو خط لکھے جانے کی تصدیق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی کردی ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مریض کی پاکستان واپسی کی چِٹھی لکھ دی گئی ہے، چٹھی کے ایشو ہوتے ہی آہ و بکا اور چیخ و پکار لندن سے سنائی دی ہے جس سے لگتا ہے وہ لمبا بستر باندھ کر گئے تھے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے کاغذی کارروائی ضروری تھی، نوازشریف اور شہبازشریف سے درخواست کی گئی ہے کہ واپس تشریف لے آئیں، قانون نے 8 ہفتوں کی اجازت دی تھی اور ایک میکنزم بنایا تھا لیکن ان لوگوں نے عدالتی سہولت کا غلط استعمال کیا۔ 

سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائے گا۔

25 فروری 2020 کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔

چند روز قبل پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ نواز شریف نے اپنے علاج سے متعلق کوئی رپورٹ پنجاب حکومت کو جمع نہیں کرائی، نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کا وقت آپہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت شریف برادران کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھے گی۔

نوازشریف کیس میں کب کیا ہوا؟

24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

• 21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا

• 25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی

• 26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی

• 26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی

• 29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی

• نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا

• 8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی

• 12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی

• 14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی

• 16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

• 19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے

• 20 نومبر، لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔

• 23 نومبر، لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔

• 25 نومبر، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔

• 28 نومبر، لندن کے برج اسپتال نواز شریف کاپوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا۔

• 29 نومبر ،سابق وزیراعظم کا لندن برج کے قریب اسپتال میں طبی معائنہ ہونا تھا تاہم وہاں حملے کے باعث وہ واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔

مزید خبریں :