04 مارچ ، 2020
آن لائن ریٹیل کی عالمی شہرت یافتہ امریکی کمپنی ایمازون کے ملازمین بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایمازون کمپنی کے ترجمان نے اپنے ایک ملازم میں کورونا وائرس کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان ایمازون کے مطابق امریکا میں ایمازون کے ساؤتھ لیک یونین آفس کے ایک ملازم میں وائرس کی علامات تھیں جس کے ٹیسٹ نتائج مثبت ثابت ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ملازم کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جس کو کمپنی کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ ملازم کے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں کمپنی نے اٹلی کے شہر میلان کے دفتر سے بھی دو کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کی ہے اور ان کو بھی قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کمپنی نے کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے باعث اپنے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
اس حوالے سے ٹوئٹر ایچ آر سربراہ جینیفر کرسٹی نے کہا کہ ہمارا مقصد کووڈ-19 کو ہم میں اور پوری دنیا میں پھیلنے سے بچانا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔