05 مارچ ، 2020
کراچی: رضویہ سوسائٹی کے قریب گولیمار نمبر 2 میں تین رہائشی عمارتیں گرنے سے 14 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے۔
کراچی کے علاقے گولیمار میں تین عمارتیں گرنے سے ، 10 خواتین اور تین بچوں سمیت 14 افراد جاں بحق ہوگئے، 32 زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، خدشہ ہے کہ اب بھی کئی افراد ملبے تلے دبے ہیں۔
چالیس ، چالیس گز کے پلاٹس پر بنی ایک عمارت پانچ منزلہ تھی، مالک چھٹی منزل بھی بنارہا تھا کہ پوری عمارت گر گئی جس کی زد میں دیگر دو عمارتیں بھی آئیں۔
قریب موجود چوتھی عمارت کو بھی مخدوش قرار دے دیا گیا۔ پاک فوج کے جوان اور دیگر ادارے ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں جبکہ تنگ گلیوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عباسی شہید اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) سہیل یار خان کے مطابق واقعے کے کئی گھنٹے بعد بھی لاشیں لانے کا سلسلہ جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 14 ہوچکی ہے۔
ایم ایل او کے مطابق جاں بحق ہونےوالوں میں 10خواتین، 3 بچے اور ایک مرد شامل ہے جب کہ 32 زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر کرار عباسی کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 16سالہ حرا رشید اس کی چھوٹی بہن سارا رشید، 9 ماہ کا شیر خوار بچہ حیدر خرم اور اس کا بڑا بھائی تین سال کا یحییٰ خرم، شہلا، زبیدہ زوجہ محمد علی، غلام مصطفی اور سب سے پہلے لائی جانے والی نامعلوم خاتون شامل ہیں۔
ایس ایس پی سینٹرل راؤ ایف اسلم کے مطابق امدادی کام جاری ہے اس سلسلے میں امدادی ٹیموں کو بہت احتیاط سے کام کرنا پڑ رہا ہے۔ عارف اسلم راؤ کے مطابق ابھی بھی ملبے تلے لوگوں کے زندہ ہونے کی امید ہے، ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملبہ اٹھانے میں عجلت کی بنا پر دوسری عمارتوں کے گرنے کا بھی خدشہ ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پہلے 5 منزلہ عمارت زمین میں دھنسی جس کا ملبہ گرنےسے دو مزید عمارتیں متاثر ہوئیں۔
گرنے والی عمارت پر مزید ایک فلور ڈالا جارہا تھا، علاقہ مکینوں نے مالک کو منع بھی کیا تھا لیکن اس نے ایک نہ سنی۔
عمارت میں گراؤنڈ فلور پر کلینک تھا اور ملبے میں کلینک میں آئے مریضوں کے بھی دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کردیں جب کہ علاقہ مکینوں نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اور سریے کاٹ کر ملبے کو ہٹایا گیا۔
اس کے علاوہ ریسکیو آپریشن کے لیے بھاری مشینری بھی طلب کی گئی ہے جب کہ پاک آرمی کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔
سینئر ڈائریکٹر ہیلتھ کےایم سی ڈاکٹرسلمیٰ کوثر نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گولیمار میں عمارت اور فیڈرل بی ایریا میں گیلری گرنے کے دونوں واقعات میں 25 زخمی افراد کو اسپتال لایا گیا جن میں بچے، خواتین اوربزرگ شہری بھی شامل ہیں، 6 افراد کو حالت تشویشناک ہونے پر آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر سلمیٰ کوثر نے کہا کہ دونوں واقعات میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے، گولیمارمیں 3 اور ایف بی ایریا میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ عمارت پھول والی گلی میں گری اور اس عمارت کو فاطمہ بلڈنگ کے نام سے جانا جاتا ہے، عمارت کے پشتے کمزور تھے جو عمارت کے گرنے کی وجہ بتائی جارہی ہے، عمارت گرنے سے برابر والی دو عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور ان کا بھی کچھ حصہ گر گیا جب کہ ساتھ ہی چوتھی عمارت کو حفاظتی انتظامات کے تحت خالی کرالیا گیا۔
ریسکیو اہلکاروں کو گلی تنگ ہونے کہ وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایمبولینسز کو بھی پچھلی گلی سے لایا گیا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہےکہ بلڈنگ زیادہ پرانی نہیں، اسے 3 سے 4 سال پہلے ہی تعمیر کیا گیا تھا اور اس میں چار خاندان رہائش پذیر تھے جس کے باعث کئی افراد ملبے تلے دب گئے جب کہ عمارت کے پاس کھڑی کئی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بھی ملبے میں دب گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کچی آبادی میں 40،40گز کے چھوٹے چھوٹےپلاٹ ہیں، عمارت غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی، واقعہ علاقے میں تعینات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعقلہ افسران کی غفلت کے باعث پیش آیا، ملوث متعلقہ افسران کو معطل کردیا گیا ہے، ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائےگا۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات وائرس کی طرح پھیل رہی ہیں، نان ٹیکنیکل افراد تعمیرات کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔
کراچی کے علاقے ایف بی ایریا بلاک 16 میں بھی واقعہ پیش آیا جہاں عمارت کا چھجا گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور 12 زخمی ہو گئے۔
پولیس کےمطابق عمارت کی پہلی منزل پر اسکول تھا، چھجے پر تعمیرات کر کے اسکول کو بڑھایا ہوا تھا اور نیچے چائے کا ہوٹل تھا، حادثہ چھجے کی مرمت کےدوران پیش آیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہ نے گولیمار واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نے عمارت کی تعمیر سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ چیف جسٹس پاکستان نے کراچی تجاوزات کیس میں ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انہیں ہٹاکر نئے ڈی جی کو آج ہی تعینات کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے ایک ایک لاکھ روپے لے کر غیر قانونی فلور تعمیر کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے غیرقانونی تعمیرات کی اجازت دینے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔
وزیربلدیات ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام توجہ ریسکیو آپریشن اور ملبے میں دبے افراد کو جلد از جلد نکالنے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات پر سخت ایکشن لیا جائےگا۔