کراچی: گولیمار واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی

فوٹو: جیونیوز

کراچی:گولیمار میں گزشتہ روز رہائشی عمارتیں منہدم ہونے سے مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی۔

ریسکیو  آپریشن میں مختلف اداروں کے تازہ دم اہلکاروں پہنچے ۔ملبے میں ممکنہ طور پر شہریوں کے دبے ہونے کے خدشے کے پیش نظر انتہائی احتیاط سے کام لیا گیا۔

 آپریشن میں ڈسٹرکٹ و سٹی انتظامیہ، پاک آرمی، سندھ رینجرز، پولیس، فائربریگیڈ، ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا ویلفئیر سمیت مختلف ریسکیو اداروں کے رضاکاروں نے بھی حصہ لیا۔

 گزشتہ رات گئے تک ملبے سے 13 افراد کی لاشیں نکالی گئی تھیں اور جمعہ کی صبح تک مزید 5 افراد کی لاشیں عباسی شہید اسپتال پہنچائی گئیں جن میں 10 سے زائد تعداد خواتین کی ہے جب کہ  مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ 

عمارت گرنے کے واقعے کے بعد سے اب تک 20 سے زائد افراد کو ملبے سے زندہ نکال کر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔

 ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کے مطابق ملبے میں مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملبہ اس لیے بھی احتیاط سے اٹھایاجا رہا ہے کہ اطراف کی مزید عمارتوں کو خطرہ لاحق ہے اور شاید مزید نقصان کے خدشے کے پیش نظر ارد گرد کی عمارتوں کو خالی بھی کرالیا گیا ہے،  ریسکیو آپریشن آج دن بھر جاری رہ سکتا ہے۔ 

عمارت گرنے سے ہلاکتوں کا مقدمہ درج

پولیس کے مطابق گولیمار نمبر 2 میں عمارت گرنے سے ہلاکتوں کا مقدمہ رضویہ تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق و اقعے کی اطلاع 12 بج کر25 منٹ پر ملی، واقعے کی جگہ پرپہنچنے کے بعد معلوم ہواکہ متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ  مقدمے میں غفلت ،لاپرواہی اور لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

غیر قانونی تعمیرات پر سخت ایکشن لیا جائے گا: ناصر شاہ

واقعے پر صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات پر سخت ایکشن لیا جائے گا، اس وقت تمام توجہ ریسکیو آپریشن اور ملبے میں دبے افراد کو جلد از جلد نکالنے پر ہے۔

عمارت 20 سال پرانی اور غیر قانونی ہے: ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے

گزشتہ روز واقعہ پیش آنے کے بعد جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس بی سی اے آشکار داور کا کہنا تھا کہ پرانی عمارت پر 4،5 ماہ پہلے مزید تعمیرات کی گئیں جس کے نتیجے میں وزن بڑھا اور عمارت برابر والی 2 عمارتوں پر آگری۔

انہوں نے کہا کہ کچی آبادی میں 40،40گز کے چھوٹے چھوٹےپلاٹ ہیں، عمارت غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی، واقعہ علاقے میں تعینات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعقلہ افسران کی غفلت کے باعث پیش آیا، ملوث متعلقہ افسران کو معطل کردیا گیا ہے، ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائےگا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات وائرس کی طرح پھیل رہی ہیں، نان ٹیکنیکل افراد تعمیرات کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔

مزید خبریں :