اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ رکوانے کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کو رکوانے کیلئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس  اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا جو 8 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عورت مارچ کا اعلان کیا گیا، توقع ہے کہ عورت مارچ کے شرکاء شائستگی برقرار رکھتے ہوئے آئینی حق استعمال کریں گے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ عورت مارچ کے شرکاء ان کے ارادوں پر شک کرنے والوں کو اپنے عمل سے غلط ثابت کریں۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عورت مارچ کو مثبت انداز میں دیکھیں، خواتین نے پریس کانفرنس میں واضح کردیا ہے کہ وہ اسلام میں دیے گئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں 8 شہریوں کی جانب سے ایک درخواست جمع کرائی گئی جس میں وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ، چیف کمشنر، چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ آزادی کے نام پر بے ہودگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آئین پاکستان کہتا ہے کہ پاکستان کا ریاستی مذہب اسلام ہوگا، 8 مارچ کو غیرآئینی، غیرقانونی، غیراسلامی اور غیراخلاقی عورت مارچ ہونے جا رہا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ آزادی کے نام پر بے ہودگی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے بھی عورت مارچ ہوا جس میں اٹھائے گئے پوسٹرز پر درج نعرے اسلام، آئین، قانون اور اخلاقیات کے خلاف تھے۔

شہریوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ فریقین کو عورت مارچ روکنے کا حکم جاری کرے۔

ان ہی شہریوں کی جانب سے دائر درخواست کے میرٹ پر آج ابتدائی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عورت مارچ کو مثبت انداز میں دیکھیں، خواتین نے پریس کانفرنس میں واضح کردیا ہے کہ وہ اسلام میں دیے گئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں، پھر آپ اپنے طور پر ان کے نعروں کی تشریح کیسے کر سکتے ہیں؟

بعد ازاں درخواست قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سنادیا گیا اور عورت مارچ رکوانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی گئی۔

مزید خبریں :