08 مارچ ، 2020
کراچی میں دہشت گردی، خاندانی یا نجی تنازعات، اغواء، زیادتی یا درجنوں اور وجوہات کی بنا پر قتل کی گئی خواتین کے پوسٹ مارٹم اور زخمیوں کے طبی معائنے کرانے کا اہم قانونی کام کئی دہائیوں سے جوئے شیر لانے کے مترادف رہا ہے کیونکہ یہ کام قانونی طور پر صرف خواتین میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) ہی سرانجام دے سکتی ہیں۔
لیکن ان ماہر خواتین کی کراچی میں موجودگی نہ ہونے کے برابر تھی یعنی شہر کے 9 سرکاری میڈیکو لیگل سینٹرز کیلئے 40 ویمن ایم ایل او کی جگہ ایک عرصے تک محض 4 سے 5 خواتین ایم ایل او دستیاب ہوتی تھی جو کراچی کے تین بڑے اسپتالوں میں لائی جانے والی خواتین کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم یا زخمیوں کے میڈیکل کرنے کا کام سرانجام دینے کیلئے انتہائی ناکافی تھیں۔
ویمن ایم ایل اوز کی شدید کمی کی وجہ سے بڑے سرکاری اسپتالوں میں بھی خواتین کی لاشیں دو دو دن تک پوسٹ مارٹم کیلئے پڑی رہتی تھی اور فوری پوسٹ مارٹم یا میڈیکل نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کے کیسز خراب ہوتے تھے جو خواتین کے ساتھ بڑی ناانصافی تھی۔
اسی طرح خواتین ایم ایل اوز کی کمی کی وجہ سے شہر کے 6 چھوٹے میڈیکو لیگل سینٹر بند تھے جہاں صرف مردوں کے کیسز لیے جاتے تھے۔ ایم ایل اوز کے عہدے سے ترقی کرتے ہوئے پولیس سرجن بننے والے ڈاکٹر قرار عباسی نے اس معاملے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا جس بناء پر رواں سال یہ دہائیوں پرانا بحران اب ختم ہوگیا ہے۔
قرار عباسی کی کوششوں سے کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں اس وقت کام کرنے کیلئے 40 ویمن میڈیکو لیگل آفیسرز دستیاب ہیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی نے بتایا کہ انہوں نے چارج لیا تو ان کے پاس محض 4 ویمن ایم ایل او تھیں۔ ان کی کوششوں سے پولیس سرجن آفس کو پہلے مرحلے میں مزید 13 ویمن ایم ایل اوز فراہم کی گئیں جنہیں سول، جناح اور عباسی شہید اسپتال کے ایم ایل سیکشنز میں تعینات کیا گیا۔
دوسرے مرحلے میں اورنگی ٹاؤن کے سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال، نیوکراچی، لیاقت آباد، لیاری، کورنگی اور سعود آباد کے میڈیکو لیگل سینٹرز کیلئے 23 ویمن ایم ایل اوز فراہم کی گئیں جنہوں نے ٹریننگ مکمل کرلی ہے۔
ڈاکٹر عباسی کے مطابق لیڈیز ایم ایل او کی نئی کھیپ آتے ہی انہوں نے گذشتہ روز قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن میں خواتین کا ایم ایل سینٹر بحال کرادیا ہے جہاں دو ویمن ایم ایل اوز کی تعیناتی کی گئی ہے جبکہ اگلے مرحلے میں دیگر خواتین ایم ایل سیکشنز کو بھی بحال کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر سینئر ویمن ایم ایل اوز ریٹائر ہوچکی ہیں جس بناء پر 4 سینیئر ویمن ایم ایل اوز کی ابھی بھی کمی ہے تاہم یہ مسئلہ سنگین نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اب پولیس سرجن آفس کو اپنا آپریشن بھرپور انداز میں چلانے کیلئے مرد ایم ایل اوز کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 18 مرد سینیئر ایم ایل او کی سیٹیں بھی خالی ہیں۔