09 مارچ ، 2020
کورونا وائرس کے خوف اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں شدید کمی نے عالمی اسٹاک مارکیٹس بٹھادیں۔
کورونا کے باعث دنیا بھر کی صنعتیں پہلے ہی بحران کا شکار ہیں جب کہ عالمی سطح پر تیل کی مانگ میں بھی شدید کمی آئی ہے۔
سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے 14 ممالک نے روس سے خام تیل کی پیداوار میں کمی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ تیل کی قیمتیں برقرار رکھی جاسکیں۔
تاہم روس کے انکار کے بعد دوران ٹریڈنگ برینٹ کروڈ کی قیمت 20 فیصد سے زائد کی کمی کے ساتھ 35.36 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی جب کہ امریکی خام تیل کی قیمت 22 فیصد تک کمی کے بعد 31.79 ڈالر فی بیرل پر آگئی ۔
تیل کی قیمتیں 1991 کی خلیج جنگ کے بعد اب تک سب سے زیادہ کمی کا شکار ہیں جس کا اثر پاکستان سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس پر بھی نظر آیا۔
امریکا سمیت یورپی اور ایشیائی مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی اور کاروباری ہفتے کے پہلے دن ہی نیو یارک اسٹاک ایکسچینج 7 فیصد تک گرگئی جب کہ لندن اور فرینکفرٹ (جرمنی) کی مارکیٹس 8 فیصد تک گرگئیں جسے ماہرین نے بلیک منڈے (1987 کا عالمی مالی بحران)سے تعبیر کیا ہے۔
کاروبار کا آغاز ہوتے ہی ہانگ کانگ اسٹاک میں بھی 3.8 فیصد تک گراوٹ دیکھی گئی جب کہ ٹوکیو اسٹاک مارکیٹ 5 فیصدسے زائد گر گئی۔ اس کے علاوہ شنگھائی اسٹاک میں بھی 1.56 فیصد کی کمی آئی۔
سعودی اسٹاک مارکیٹ میں 9 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی اور قطر اور دبئی میں بھی 9 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ۔
منیلا، سنگاپور، سیئول اور جکارتہ میں شیئرز کی قیمتیں گراوٹ کا شکار رہیں جب کہ 2008 کے عالمی مالی بحران کے بعد 7 فیصد کمی کے بعد آسٹریلیا کی مارکیٹ کا بھی بدترین دن رہا۔
بھارت کی نیشنل اسٹاک مارکیٹ (این ایس ای) میں 4.90 فیصد کی کمی ہوئی جو کہ ساڑھے 4 سال میں سب سے بدترین کارکردگی ہے۔
عالمی حصص منڈیوں میں گراوٹ کی وجہ کورونا وائرس کا خوف اور تیل کی قیمتوں میں یکدم کمی بتائی گئی ہے۔
اِدھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئے ہفتے کا آغاز ہی شدید مندی سے ہوا اور 100 انڈیکس میں ریکارڈ اتار چڑھاؤ نے سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈبو دیے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے بعد 100 انڈیکس 36ہزار112 پوائنٹس پر آیا تو حصص کی خرید و فروخت 45 منٹ کے لیے روک دی گئی۔
دن کے اختتام پر 100 انڈیکس 1160 پوائنٹس کمی سے 37 ہزار 58 پوائنٹس پربند ہوا اور 100 انڈیکس میں 3 فیصد کمی سے سرمایہ کاروں کو 184 ارب روپے کا نقصان ہوا۔