Time 13 مارچ ، 2020
پاکستان

تفتان: پاکستان ہاؤس میں قرنطینہ کیے گئے 1500 زائرین کلیئر قرار، روانگی کی اجازت

تفتان:پاکستان ہاؤس میں قرنطینہ میں رکھےگئے 1500 زائرین کو کلیئر قرار دے کر روانہ کردیا گیا۔

لیویز حکام کے مطابق تفتان میں پاک ایران بارڈر کے ذریعے بلوچستان آنے والے ان زائرین کو 15 دن تک قرنطینہ میں رکھا گیا جس میں ان کی مکمل نگرانی کی گئی۔

لیویز حکام نے بتایا کہ تمام 1500 زائرین کی نگرانی کے دوران ان میں کورونا وائرس کی کوئی علامات سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی کوئی مشتبہ کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد زائرین کو گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

صوبے کے تعلیمی ادارے 31 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ

بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر تعلیمی اداروں کو 31 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔

بلوچستان کا دیگر صوبوں کے زائرین کو تفتان میں رکھنے سے انکار

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے ایران سے آنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے زائرین کو تفتان میں رکھنے سے انکار کردیا۔

بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایران سے تفتان کے راستے ملک میں داخل ہونے والے ان زائرین کو جن کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہوگا انہیں بحفاظت متعلقہ صوبے کی سرحد تک پہنچا کر اس صوبے کی انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ متعلقہ صوبے ان زائرین کا ٹیسٹ اور قرنطینہ میں رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔

ایران سے آنے والے 4 ہزار سے زائد افراد قرنطینہ میں ہیں: ایف آئی اے

گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بتا تھا کہ ایران سے تفتان سرحد کے ذریعے اب تک 6 ہزار سے زائد افراد پاکستان آچکے ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق پاکستانیوں کے ایران جانے پر پابندی عائد ہے جب کہ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ تمام ویزہ کیٹیگریز کو تفتان سے باہر جانے نہیں دیا جائے گا۔  مزید پڑھیں۔۔

واضح رہےکہ حکام نے ایران میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد 23 فروری کو تفتان میں پاک ایران بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا جو تاحال بند ہے جب کہ ایران سے آنے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے۔

تفتان کے پاکستان ہاؤس میں قرنطینہ میں رکھے گئے زائرین کی تعداد 3 ہزار سے زائد ہوچکی تھی جس کے باعث دیگر زائرین کو پاکستان ہاؤس سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :