17 مارچ ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنا ہے، عوام احتیاط کریں، آپ نے گھبرانا نہیں ہے، ہم یہ جنگ جیتیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کے معاملے پر افراتفری پیدا کرنے کی ضرورت نہیں، کورونا وائرس کی خاصیت یہ ہے کہ جلد پھیل جاتا ہے جس کے 90 فیصد مریضوں کو صرف نزلہ اور زکام ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ صرف 4 یا 5 فیصد مریضوں کو اسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے اور 97 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ معلوم تھا کہ چین میں کورونا وائرس پھیلا ہے تو پاکستان بھی پہنچے گا، وائرس کے آغاز پر ہی مسلسل چین سے رابطے میں تھے اور ایران سے بھی مسلسل رابطے میں تھے کیوں کہ چین کے بعد پڑوسی ملک ایران میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیلا۔
بلوچستان حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے مشکل حالات میں بڑی کوشش کی اور بلوچستان حکومت کو اقدامات پر مبارک باد دیتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطاب کا مقصد قوم کو کورونا وائرس سے متعلق اقدامات پر اعتماد میں لینا ہے، پہلا کیس 26 فروری کو آیا، ہم نے پچھلے ہفتے 20 کیس سامنے آنے پر قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ بلائی۔
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اٹلی نے شروع میں کچھ نہیں کیا اور جب کیس بڑھے تو لاک ڈاؤن کیا، امریکا اور برطانیہ نے بھی شہر بند کردیے، ہمارے پاس بھی شہر بند کرنے کی تجویز آئی لیکن پاکستان میں وہ حالات نہیں ہیں کیوں کہ ہم شہر بند کردیتے ہیں تو ایک طرف لوگوں کو کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف لوگ بھوک سے مرجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ اسکول کالج اور عوامی اجتماعات بند کریں، اور کوآرڈی نیشن کمیٹی بنائی جس کے 2 پہلو ہیں ایک صوبائی حکومتیں اور دوسرا این ڈی ایم اے ہے، ہم نے این ڈی ایم اے کو فعال کیا اور اسے پیسے دیئے، 4 سے 5 فیصد لوگوں کو جو کورونا وائرس کا اٹیک ہوگا اس کے لیے وینٹی لیٹرز چاہیے ہوں گے اور حکومت نے وینٹی لیٹرز آرڈر کردیے ہیں۔
وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں مزید کہا کہ کورونا وائرس نے پھیلنا ہے لیکن ہم نے پوری کوشش کرنی ہے، ذہن میں ڈالیں کہ ہم سے بہتر جن کے پاس میڈیکل سسٹم ہے تو وہاں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں بھی پھیلے گا، ہم نے روکنے کے لیے تیاری کرنی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان حالات میں ملکی معیشت پر اثر آئے گا جس کے لیے اقتصادی کمیٹی بنائی ہے، ائیرلائنز سمیت کئی انڈسٹریز کو کورونا وائرس سے نقصان ہوا ہے اور ہماری معیشت ویسے ہی دباؤ کا شکار تھی، پاکستان کی برآمدات بہت دیر بعد بڑھنا شروع ہوئی تھیں لیکن ہمیں نظر آرہا ہےکہ برآمدات پر کورونا وائرس کا اثر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز اقتصادی کمیٹی دیکھے گی کہ کون کون سے شعبے متاثر ہورہے ہیں اور ان کی کیا کیا مدد کرنی ہے۔
وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں ذخیرہ اندوزی کو تنبیہ کی کہ اقتصادی کمیٹی یہ دیکھے گی کہ کھانے پینے کی چیزیں مہنگی نہ ہوں، جیسے پہلے چینی اور آٹے کی ذخیرہ اندوزی کی گئی تو ان کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ ریاست ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
عمران خان نے خطاب میں کہا کہ قوم نے 5 چیزوں پر نظر رکھنی ہے، بحیثیت قوم ہم نے یہ جنگ جیتنی ہے، احتیاط کرنا ہے، 40 سے زیادہ افراد کے اجتماعات میں نہیں جانا، ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملائیں، ہاتھ کو صابن سے دھونا ہے اور صفائی پر زور دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے افراد سے احتیاط کرنی ہے، وہ لوگ خود کو کچھ دن اکیلا رکھیں اور دو ہفتوں میں واضح ہوجائے گا کہ انہیں کورونا ہے یا نہیں، زکام اور کھانسی پرغیر ضروری ٹیسٹ کرانے سے اجتناب برتیں، زیادہ بہتر ہے کہ گھر میں رہیں اور آرام کریں۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ آپ نے سب سے پہلے گھبرانا نہیں ہے اور سب کے لیے ضروری ہے کہ احتیاط کریں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور نرسز کے لیے پیغام ہے کہ آپ کو یہ جہاد لڑنا ہے، ہم ڈاکٹرز اور نرسز کو جن آلات کی ضرورت ہے، وہ پہنچائیں گے۔
خیال رہے کہ ملک میں مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 237 تک جا پہنچی ہے۔
سندھ میں 172، پنجاب میں 26، بلوچستان میں 16، خیبرپختونخوا سے 16، اسلام آباد سے 4 اور گلگت بلتستان میں 3 افراد میں کوورنا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔