25 مارچ ، 2020
پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں موجود جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کردی۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہیں نیب نے غیرقانونی گرفتار کیا ہے اور گرفتاری کی وجوہات بھی غیرقانونی ہیں۔
درخواست ضمانت میں کہا گیا ہے کہ "میری عمر 70 سال ہے اور مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہوں، نیب نے گرفتاری سے قبل اپنے معیاری طریقہ کار(ایس او پیز) کی بھی خلاف ورزی کی جب کہ کیس کی تفتیش میں مجھ سے کچھ برآمد نہیں ہوا، اس لیے ضمانت کی درخوست منظور کی جائے۔
دوسری جانب لاہور کی احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 اپریل تک مزید توسیع کردی ہے۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ وجیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیاتھا۔
ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔
ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔
جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔
جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔
جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔
نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔
جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔