دنیا
Time 26 مارچ ، 2020

کیا آپ کورونا وائرس کے یہ مثبت اثرات جانتے ہیں؟

سب سے امید افزا بات یہ ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ کیسے پھیلتا ہے اور اسے کیسے روکا جاسکتا ہے،فوٹو:سوشل میڈیا

کورونا وائرس دنیا کے 160 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور اس وقت دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں جو اس کے خوف کا شکار نہ ہو،تاہم کورونا کے حوالے سے مایوس ہونے یا گھبرانے کی بالکل بھی ضرورت نہیں کیونکہ مضبوط ارادوں اور بلند حوصلے کے ساتھ ہی کورونا جیسی وبا کامقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

کورونا وائرس سے اس وقت تک دنیا کی ساڑھے 7 ارب آبادی میں سے 4 لاکھ 86 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ اس سے جہاں 22 ہزار اموات ہوچکی ہیں وہیں ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد صحت مند بھی ہوچکے ہیں۔ آئیے کورونا وائرس کے منفی کے بجائے کچھ مثبت پہلوؤں پر روشنی ڈالیں۔

کورونا وائرس کوپھیلنے سے روکنا مکمن

اس وائرس کے حوالے سے سب سے امید افزا بات یہ ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ یہ کیسے پھیلتا ہے اور اسے کیسے روکا جاسکتا ہے۔

مقامی حکام کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق گھر میں رہنے ، بار بار ہاتھ دھونے اور سماجی رابطے محدود کرکے کورونا وائرس کی وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔

ہمارے پاس اس کی بہترین مثال چین ہے جہاں سے وائرس شروع ہوا اور ایک وقت لگ رہا تھا کہ چین اس وائرس سے نمٹ نہیں سکے گا تاہم قرنطینہ اور سماجی رابطے محدود کرنے سے جیسے اقدامات سے چین نے اس وبا کو تقریباً کنٹرول کرلیا ہے اور اب وہاں سے آنے والے نئے کیسز کی تعداد میں کئی گنا کمی ہوئی ہے۔

اسی طرح سنگاپور، تائیوان اور ہانگ کانگ نے بھی کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جو کہ دنیا بھر کے لیے نہایت حوصلہ افزا خبر ہے۔

ویکیسن کی تیاری کے لیے کوششیں جاری 

گو کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے اس وقت کوئی بھی دوا موجود نہیں تاہم دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

مختلف ممالک کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ویکیسن کی تیاری کے قریب ہیں جب کہ امریکا میں تو  تجرباتی ویکسین کی انسانی جسم پر آزمائش کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔

چین  بھی اس معاملے پر سب سے زیادہ سرگرم ہے اور وہاں بڑے پیمانے پر تحقیق کا کام جاری ہے تاکہ جلد ازجلد کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کی جاسکے۔

آسٹریلیا ، اسرائیل اور برطانیہ نے بھی کورونا کی ابتدائی ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے۔

مریض صحت یاب ہورہے ہیں

دنیا بھر میں اس وقت ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں یہ سب ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔

چین میں فلو کی ایک جاپانی دوا سے حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں جب کہ چینی ڈاکٹر صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پلازمہ لے کر پیسیو امیونائزیشن (Passive Immunization) پر بھی کام کررہے ہیں اور ان سب کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں ۔

انڈیا میں ڈاکٹروں نے مریضوں کو ایڈز اور فلو کی دوا ملا کردی جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ، یہی تجربہ تھائی لینڈ میں بھی کامیاب رہا ہے۔

چین میں ایک 103 سال کی خاتون بھی کورونا وائرس سے صحت یاب ہوئی ہیں تاہم وہ اس کے علاوہ کسی اور بیماری میں مبتلا نہیں تھیں۔

جلد تشیخص مکمن ہوسکے گی

کورونا وائرس وبا کی صورت میں پھل چکا ہے اور ہرروز اس کے نئے مریض سامنے آرہے ہیں ، مرض کی تشخیص میں فی الحال 24 گھنٹے تک لگتے ہیں۔

مختلف ماہرین اس حوالے سے کام کررہے ہیں تاکہ مریض کی جلد ازجلد تشخیص کی جاسکے جب کہ برطانیہ میں سائنسدان شوگر ٹیسٹ کی طرح فوری نتائج والی کٹ تیار کررہے اور وہ جلد مارکیٹ میں آسکتی ہے۔

پاکستان میں بھی یونیورسٹی کے طلبہ نے ایسی مشین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو 10 سے 20 سیکنڈ میں کورونا وائرس کی تشخیص کرسکے گی۔

ماحولیاتی آلودگی میں واضح کمی

کورونا وائرس کی وجہ سے ایک مثبت چیز یہ سامنے آئی ہے کہ اس کے باعث جہاں دنیا بھر میں لوگوں کی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں وہیں اس وجہ سے ماحول پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں کی فضا میں آلودگی میں واضح طور پر کمی دیکھی گئی ہے جو کہ ہم سب کے لیے ایک خوش آئند بات ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق چین میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاربن کے اخراج میں 2019 کے مقابلے میں 25 فیصد کمی ہوئی ہے اور اس وجہ سے 77ہزار جانیں جو کہ آلودگی کی وجہ سے ضائع ہوتی ہیں وہ بچ سکیں گی۔

یہ ایک بڑی تعداد ہے جو کہ چین میں کورونا سے مرنے والوں کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ ہے۔

سیلف آئسیولیشن  آپ کو سب سے جدا نہیں کرتی

کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہ ہم سب گھر پر رہیں، تاہم گھر پر رہنا جہاں بہت سے لوگوں کو بور محسوس ہوتا ہے وہیں یہ ہمارے لیے بہت سے امکانات بھی پیدا کرتا ہے۔

گھرپہ رہنے کے دوران ورزش کرنا، کتابیں پڑھنا، پینٹنگ کرنا،ویڈیو گیمز اور  مووی دیکھنا وقت گزانے کا بہترین طریقہ ہے۔

اس دوران اپنے عزیز دوستوں اور رشتہ داروں سے آن لائن گفتگو بھی کی جاسکتی ہے اور یہ اپنے ناراض عزیزوں کو منانے اور قریب لانے کا بھی موقع ہے۔

ہمدردی اور خدمت کا جذبہ

وبا کے باعث جہاں دنیا بھر میں کچھ لوگ ضروری اشیا کی ذخیرہ اندوزی میں مصروف ہیں وہیں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو راشن، ماسک اوردیگر ضروری اشیا بلا معاوضہ بھی فراہم کررہے ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں اپنے حصے کا کردار ادا کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی اس عالمی وبا کی صورت میں سامنے آنے والے بہت سے مثبت پہلو ہیں جن کے بارے میں سوچ کر آپ کورونا کا خوف اور اپنا ذہنی تناؤ دونوں کم کرسکتے ہیں۔

مزید خبریں :