پاکستان
Time 07 اپریل ، 2020

احتساب عدالت نےمیر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں 18 اپریل تک توسیع کردی

 جنگ گروپ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان—فوٹو فائل 

لاہور: احتساب عدالت نے جنگ گروپ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں 18 اپریل تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے جنگ گروپ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ  کی درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران میر شکیل الرحمان کی طرف سے ان کے وکیل چوہدری محمد نواز ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت کوبتایا کہ ایڈووکیٹ امجد پرویز میر شکیل کی درخواست ضمانت پرلاہور ہائیکورٹ میں ہیں۔

 اس پر  جج جواد الحسن نے ریمارکس دیے کہ چلیں پھر آج لاہور ہائیکورٹ کے ضمانت کے فیصلے تک انتظار کر لیتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سماعت کی کارروائی کا دوبارہ آغاز کیا گیا جس میں میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز اور  نیب پراسکیوٹر عاصم ممتاز نے دلائل پیش کیے۔

 میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق تمام دستاویزات نیب کو میر شکیل الرحمٰن فراہم کرچکے ہیں، تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے، اب اس کو انتقامی کارروائی کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

وکیل امجد پرویز نے استدعا کی کہ نیب نے میر شکیل الرحمان سے اب کچھ ریکور نہیں کرنا، قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ اس وقت دیا جاتا ہے جب ملزم سے کچھ ریکور کرنا ہو لہذا میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے۔

جب کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میر شکیل اپنے بھائی کی وفات کی وجہ سے 7 روز تک کراچی میں رہے جس کےسبب تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں۔

بعدازاں عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد میر شکیل الرحمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مزید 11 دن کی توسیع کردی اور 18 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 12 مارچ کو 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو حراست میں لیا۔

ترجمان جنگ گروپ کا مؤقف

ترجمان جنگ گروپ کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ترجمان جنگ گروپ کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسےگرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بےنقاب کریں گے۔

پس منظر

جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔

جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔

نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔

جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔

مزید خبریں :