11 اپریل ، 2020
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور ادارہ شماریات کی برآمد کی گئی چینی کے حوالے سے اعداد و شمار میں تضاد سامنے آگیا۔
چینی اسکینڈل میں ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2018 سے دسمبر 2019 کے دوران 7 لاکھ 83 ہزار307 میٹرک ٹن چینی برآمد ہوئی جبکہ وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اسی عرصے میں 6 لاکھ 91 ہزار 622 میٹرک ٹن چینی برآمد ہوئی۔
دونوں اداروں کے اعداد و شمارمیں 91 ہزار 685 میٹرک ٹن چینی کی برآمد میں فرق ہے جس کے باعث کئی سوالوں نے جنم لیا ہے۔
91 ہزار 685 میٹرک ٹن چینی برآمد نہیں ہوئی تو پھر کہاں گئی؟ کیا شوگر ملز نے سبسڈی کے لیے صرف اعدادو شمار غلط دیے؟
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایف آئی اے نے حالیہ چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہےکہ چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کو ہوا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا ہےکہ 25 اپریل کو اس حوالے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کردیا ہے۔