ن لیگ اور ایم ایم اے نے قومی اسمبلی کے ورچوئل اجلاس بلانے کی مخالفت کردی

ریکوزیشن میں کہا گیا ہے کہ ارکان کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ برقرار کر کے اجلاس منعقد کیا جا سکتا ہے،فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے  قومی اسمبلی کے ورچوئل (ویڈیو لنک) اجلاس بلانے کی مخالفت کردی۔

ن لیگ اور ایم ایم اے  کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرا دی گئی ہے جب کہ  ورچوئل اجلاس بلانے کی مخالفت کی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے اپوزیشن کے 98 ارکان نے  ریکوزیشن پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ہم  قومی اسمبلی کے ورچوئل اجلاس کو مسترد کرتے ہیں۔

ریکوزیشن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اور کورونا سے نمٹنے کی تیاریوں اور حکومتی اقدامات کا بتایا جائے۔

اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی ہال میں 450 افراد کی گنجائش ہے، گیلریوں کو ملا کر 800 افراد کی گنجائش ہوجاتی ہے، ارکان کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ برقرار رکھ کر اجلاس منعقد کیا جا سکتا ہے۔

' اجلاس بلانا اسپیکر کا استحقاق ہے،حکومت کو کوئی اعتراض نہیں'

اس حوالے سے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ  اجلاس بلانا اسپیکر کا استحقاق ہے، حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

 فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ن لیگی قیادت قول وفعل کے تضاد کی زندہ مثال ہے، شہبازشریف کورونا کے ڈرسے نیب کی تحقیقاتی ٹیم کوجواب دینے کو تیار نہیں لیکن سیکڑوں پارلیمنٹیرینز کی موجودگی میں اجلاس طلب کرنے پربضد ہیں۔

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کا آن لائن اجلاس فی الحال نہیں بلایا جاسکتا تاہم سماجی فاصلے کے ساتھ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

مزید خبریں :