04 مئی ، 2020
آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں پیشی کے موقع پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات جیو نیوز کو موصول ہوگئے۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف آج نیب لاہور میں پیش ہوئے۔
اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا ہے کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ سے متعلق سوالوں کے جواب نہ دے سکے اور انویسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے لہٰذا انہیں 2 جون کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے نیب کی جانب سے شہباز شریف کامنی لانڈرنگ سے متعلق سوالوں کے جواب نہ دے سکنے کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہبازشریف نے تمام سوالات کے جواب دیے اور تحریری طور پر جمع بھی کروا دیے ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے منی لانڈرنگ کے بارے میں کوئی سوال نہیں پوچھا گیا، نیب جھوٹ بول رہا ہے۔
اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی2گھنٹے تک پیشی میں سماجی فاصلےکاخیال رکھاگیا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نےشہبازشریف سے6 فٹ کے فاصلے سے سوالات کیے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف سےبیرون ملک کی گئی 5 مشکوک ٹرانزیکشنز کا پوچھا گیا اور ان کے سامنے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ بھی رکھی گئی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف سے پوچھاگیا کہ 20 کروڑ روپےسے زائدکی رقوم کن اکاؤنٹس میں منتقل کی گئیں اور بطور وزیر اعلٰی انہوں نے 5 مشکوک ٹرانزیکشنز بیرون ملک کسے بھیجیں۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے جواب دیا کہ یہ تمام ریکارڈ آپ کو جمع کرا دیا ہے۔
تفتیشی ٹیم کی جانب سے مزید پوچھا گیا کہ سلمان شہباز، حمزہ شہباز، نصرت شہباز، تہمینہ درانی اور رابعہ کو کیا کیا تحائف دیے؟
اس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیملی کو دیے گئے تحائف سے متعلق بھی آپ کو دستاویزات دے چکاہوں۔
شہباز شریف سے پوچھا گیا کہ آپ کی ذاتی رہائش گاہ کتنا عرصہ کیمپ آفس رہی؟ جس پر شہبازشریف نے جواب دیا کہ ذاتی رہائش گاہ کو عوامی مفاد اور ان کے مسائل کے حل کیلئے کیمپ آفس بنایاتھا۔
تفتیشی ٹیم نے سوال کیا کہ کیا آپ نثاراحمد،قاسم قیوم،احمدخان کو جانتے ہیں؟ اس پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میرےکیمپ آفس میں روزانہ سیکٹروں افراد آتے تھے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس کی انکوائری آخری مراحل میں ہے اور شہباز شریف سے سوالات کے جواب انتہائی ضروری ہیں۔