کیا کورونا کے جراثیم اونچی آواز میں بولنے سے ہوا میں معلق ہوجاتے ہیں ؟

—فوٹو بشکریہ سائنٹیفک امریکن سائٹ

ویسے تو تحقیق سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ کورونا وائرس ایک دوسرے سے بات چیت کرنے اور سانس لینے سے بھی پھیل سکتا ہے لیکن سائنسدانوں نے اب یہ بھی معلوم کرلیا ہے کہ اگر اونچی آواز میں بات کی جائے تو اس دوران منہ سے نکلے ہوئے کورونا جراثیم کتنی دیر تک ہوا میں معلق رہ سکتے ہیں۔

اس حوالے سے امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ برائے ذیابیطس، نظام ہاضمہ اور گردے کے امراض کے سائنسدانوں نے  زور سے بولنے کے نتیجے میں منہ سے نکلنے والے انتہائی ننھے ذرات کا لیزر پراجیکٹ کے ذریعے جائزہ لیا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ تقریر یا اونچی آواز میں بولنا بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق لیزر پراجیکٹ کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ بند جگہ پر بات چیت کے دوران منہ سے نکلنے والے ناقابل دید چھوٹے ذرات اوسطاً 12 منٹ تک فضا میں معلق رہے۔

 لعاب میں وائرس کی مقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے سائنس دانوں نے اندازہ لگایا کہ ایک منٹ اونچا بولنے سے وائرس زدہ ایک ہزار ذرات منہ سے نکلتے ہیں جو بند ماحول میں 8 منٹ تک موجود رہ سکتے ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتےہیں۔

محققین کا کہنا ہے اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ بات چیت سے وائرس کی منتقلی ہوتی  ہے لہٰذا ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وقت امریکا اس کی شدید لپیٹ میں ہے جہاں اب تک14 لاکھ 30 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ 85 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

کورونا کے علاج کے لیے دنیا بھر میں کئی کمپنیاں اور ادارے اس وقت وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز پر کام کر رہے ہیں جن میں سے پانچ کی انسانوں کی پر آزمائش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

فی الحال ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئین اور رمیڈیسیویر  کو  کورونا مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

مزید خبریں :