کورونا وائرس کے علاج کیلئے چند ادویات جن کا تجربہ کیا جا رہا ہے

کورونا وائرس علاج کے لیے انفلوئنزا، ملیریا اور جذام وغیرہ کی ادویات کو استعمال کیا جارہا ہے—فوٹو فائل

دنیا بھر کے سائنسدانوں کی کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے ویکسین کی تیاری یا پھر پرانی ادویات کے ذریعے اس مہلک وبا سے نجات پانے کے لیے تحقیقی دوڑ  جاری ہے۔

اس سلسلے میں جہاں دنیا بھر میں کئی کمپنیاں اور ادارے وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز بنانے میں مصروف عمل ہیں تو وہیں کچھ ایسی پرانی ادویات پر بھی تجربے کیے جا رہے ہیں تاکہ کووڈ 19 کا علاج ممکن ہو سکے۔

جذام کی دوا ’سیپسیویک‘

جذام کی دوا ’سیپسیویک‘ سے ایک بھارتی دوا ساز کمپنی چندی گڑھ میں کورونا کے مریضوں پر تجربہ کر رہی ہے جو قوت مدافعت میں ردو بدل کرنے میں اہمیت کی حامل ہے۔

بھارتی میڈیکل ریسرچ کونسل کے مطابق اگر اس دوا کا تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ دوا کووڈ 19 کے علاج اور مریضوں کی شرح اموات کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔

کونسل کے مطابق اگر اس دوا کے نتائج علاج میں مثبت ثابت ہوتے ہیں تو اسے کووڈ 19 کی دوا کے طور پر دوبارہ تیار کرنا شروع کر دیا جائے گا۔

ملیریا کی دوا ’ہائیڈروکسی کلوروکوئن‘

ملیریا کے علاج میں استعمال ہونے والی دوا ’ہائیڈروکسی کلوروکوئن‘ کے کورونا مریضوں پر مثبت اثرات سامنے آئے تھے اور مختلف ممالک میں اسے کورونا مریضوں کے علاج میں استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

لیکن اس کے باوجود اس کے استعمال پر مطالعہ جاری ہے جب کہ کچھ ممالک میں  اس دوا کا استعمال صرف اسپتال اور طبی عملے تک محدود کر  دیا گیا ہے۔ 

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے مطابق کورونا کے مریضوں پر ملیریا کی دوا کو مکمل طور پر استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی ہے بلکہ تاحال صرف دوا کے استعمال کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔

ملیریا کی دوا ’رمڈیسیویر‘

ملیریا کی ایک اور دوا ’رمڈیسیویر‘ کو بھی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نےکورونا وائرس علاج کے لیے منظوری دی ہے جس کا مریضوں پر ٹرائل بھی شروع ہو گیا ہے۔

 لیبارٹری ٹرائل کے مطابق رمڈیسیویر ماضی میں ایبولا وائرس کے خلاف بھی استعمال ہو چکی ہے  جو کہ وائرس کی اسی فیملی سے تعلق رکھتا ہے  جس سے  کورونا وائرس  کا تعلق ہے۔ 

ایچ آئی وی ادویات

اب تک کی تمام ادوایات پر مطالعے اور  آزمائشوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا کا استعمال شدید نزلہ اور انفیکشن ہونے کی صورت میں مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔

اینٹی وائرل ادویات کا استعمال سب سے پہلے تھائی لینڈ اور پھر بھارت میں کیا گیا جس کے نیتجے میں انفیکشن کی شرح میں کمی بھی دیکھی گئی۔

ایچ آئی وی کی دوا ’لوپن ایور‘ یا ’ریتوناور‘ جوکچھ کورونا کے مریضوں پر استعمال کی جا رہی ہے، وہ جڑ سے انفیکشن کو ختم کرنے اور قوت مدافعت کو پھر سے مضبوط بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انفلوئنزا کی دوا ’فویپیراویر‘

محققین کا کہنا ہے کہ فویپیراویر کی دوا وائرس کو اعضاء کے اندر منتقل ہونے  سے روکنے میں کارآمد ہے  اور ماضی میں مہلک انفلوئنزا وائرس کو شکست دینے کے لیے   بھی اسے استعمال کی جا چکی ہے۔

پلازمہ تھراپی

پیسِو امیونائزیشن کے طریقہ علاج کو ’پلازمہ تھراپی‘ یا کونوالیسنٹ پلازمہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پلازمہ تھراپی میں کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے شخص سے خون حاصل کیا جاتا ہے اور پھر اس میں سے علیحدہ کیے گئے پلازمہ کو تشویشناک حالت کے مریض میں منتقل کیا جاتا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے یہ طریقہ اپنایا جا رہا ہے اور چند ایک ممالک میں اس کا کورونا کے مریضوں پر تجربہ کامیاب بھی رہا ہے۔

مزید خبریں :