وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش

وزیراعظم عمران خان کے مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے۔

چینی انکوائری کمیشن نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کو چینی بحران رپورٹ کے فرانزک آڈٹ کے سلسلے میں طلب کیا تھا۔

عبدالرزاق داؤد کی سربراہی میں ہی شوگر ایڈوائزری بورڈ نے چینی برآمد کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اکتوبر اور دسمبر 2018ء میں چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

ای سی سی کی جانب سے اسی عرصے میں 11 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اس سے قبل گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا تھا جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمیشن کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا ہے۔

خیال رہے کہ ایف آئی کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کی سربراہی میں چینی انکوائری کمیشن 19-2018 اور 20-2019 میں چینی بحران کے بارے میں ایف آئی اے کی رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کررہا ہے۔

گذشتہ ماہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا تاہم بعد ازاں کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کیلئے مزید 3 ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی۔

مزید خبریں :