18 مئی ، 2020
25 سالہ بابرا عظم اگرچہ پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کی قیادت کر چکے ہیں لیکن کم گو ہونے کی وجہ سے بابرا عظم جب سے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بنے ہیں انہیں ان کی بول چال کے حوالےسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
جب وہ پہلی مرتبہ کپتان بن کر آسٹریلیا گئے تو ان کیلئے پریس کانفرنس میں خصوصی طور پر مقامی مترجم کی خدمات بھی حاصل کی گئیں ، ٹاس یا اختتامی تقریب کے موقع پر میڈیا مینجر بابر اعظم کے مترجم کے فرائض انجام دیتے رہے ، اب ایک بار پھر جب سے بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کے ساتھ ون ڈے کی قیادت سونپی گئی ہے یہ بحث ہونے لگی ہے کہ ابھی بابر اعظم کو گرومنگ کی ضرورت ہے، انہیں کپتانی نہیں سونپنی چاہیے تھی، انہیں انگلش بولنی نہیں آتی۔
بابراعظم اس وقت تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں ٹاپ 5 بیٹسمینوں میں شامل ہیں ، وہ 26 ٹیسٹ، 74 ایک روزہ اور 38 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں۔
بابر اعظم ایک عرصے سے ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون بیٹسمین ہیں، ٹیسٹ میں 5 ویں جبکہ ون ڈے میں تیسرے نمبر پر موجود ہیں، بابر اعظم کی کرکٹ کی صلاحیتوں کے حوالے سے کوئی شک نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس پر بحث کی جا سکتی ہے لیکن کرکٹ اسکلز سے ہٹ کر بات کی جائے تو بابرا عظم کو تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اب سابق کرکٹرز بھی بابر اعظم کے حوالے سے بیان داغنے لگے ہیں۔ ون ڈے کا بھی کپتان بننے کے بعد جب پی سی بی نے ویڈیو لنک پر بابر اعظم سے میڈیا سے گفتگو کرائی تو اس دوران بھی ان سے اس حوالے سے سوال ہوا تو بابر اعظم نے فوری طورپر اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ میں کرکٹ کھیلتا ہوں ، میں گورا یا کچھ ایسی چیز نہیں ہوں ، کہ میں انگریزی بولوں۔
بابر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ساتھ ساتھ سب چیزیں چل رہی ہیں ، وقت کے ساتھ آپ چیزیں سیکھتے ہیں ، آہستہ آہستہ سیکھتے ہیں ، ایک دم تو چیزیں نہیں آجاتیں ، جس طرح دوسری چیزیں مجھے آرہی ہیں یہ چیزیں بھی مجھے آجائیں گی۔