Time 28 مئی ، 2020
پاکستان

چینی برآمد اور سبسڈی کا فیصلہ وزیراعظم نے بطور وزیر تجارت خود کیا، مرتضیٰ وہاب

ترجمان حکومتِ سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ چینی کی برآمد اور سبسڈی دینے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے بطور وزیر تجارت خود کیالیکن کیا انکوائری کمیشن نے وزیراعظم کو طلب کیا اور کیا وہ  قانون سےبالاتر ہیں؟

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ  اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی 28 ستمبر 2018 کی سمری اس شرط کے ساتھ منظور کی گئی تھی کہ کوئی سبسڈی نہیں دی جائے گی۔ 

 مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ا نکوائری رپورٹ کے مطابق 28 ستمبر 2018کی سمری کی منظوری کے بعد 3 دسمبر کو ترمیم شدہ سمری منظور کی گئی جس میں 10 لاکھ ٹن چینی کی مقدار بڑھا کر 11 لاکھ ٹن کردی گئی اور 2 ارب روپے کی سبسڈی کی سفارش بھی کی گئی۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق اس ترمیم شدہ سمری کو وزیراعظم عمران خان نے بطور وزیر تجارت منظور کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کی برآمد اس شرط کے ساتھ کی جارہی تھی کہ ملک میں قیمتیں مستحکم نہ رہیں تو برآمد روک دی جائے گی، لیکن نہ روکی گئی۔

 وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر کا کہنا تھا کہ یہ ساری باتیں وہ یا حکومتِ سندھ نہیں کہہ رہی، یہ سب کچھ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کی انکوائری رپورٹ میں لکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ  سندھ ماضی میں بھی تمام انکوائریز میں پیش ہوتے رہے ہیں، انہوں نے انکوائری کمیشن کو جواب دیا کہ مجھے طلب کرنادائرہ کار میں نہیں آتا، امپورٹ ایکسپورٹ کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے بطور انچارج وزیرتجارت فریٹ سپورٹ سمری کی منظوری دی اور ان کی اجازت سے 11 لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ ہوئی،  انکوائری کمیشن نے کیا وزیراعظم کو طلب کیا ہے اور کیا  وزیراعظم قانون سے بالاتر ہیں؟

خیال رہے کہ چینی بحران پر  شوگر انکوائری کمیشن کی فرانزک رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور خسرو بختیار کے بھائی عمرشہریار کی چینی ملز نے پیسے بنائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دی جو کہ  اومنی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے دی گئی۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے

مزید خبریں :