دنیا
Time 30 مئی ، 2020

بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے کے باوجود ریسٹورنٹس اور مالز کھولنے کا فیصلہ

پہلے مرحلے میں 8 جون سے ریسٹورنٹس، ہوٹل، شاپنگ سینٹرز اور عبادت گاہوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی،فوٹو:فائل

بھارتی حکومت نے کورونا وائرس کے کیسز میں ریکارڈ اضافے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی حکومت نے  2 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا منصوبہ بنایا ہے۔

پہلے مرحلے میں 8 جون سے  ریسٹورنٹس، ہوٹل، شاپنگ سینٹرز اور عبادت گاہوں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔

اگلے مرحلے میں چند ہفتوں بعد ممکنہ طور پر جولائی میں اسکول اور کالجوں میں پڑھائی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا ۔

تیسرے مرحلے  میں بین الاقوامی فضائی سفر کی اجازت سمیت، میٹرو بس، سنیما گھر، کھیلوں کی تقریبات اور جمز کو کھولنے کی اجازت ہوگی تاہم اس مرحلے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا اور یہ فیصلہ صورت حال کے مطابق کیا جائے گا۔

لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ رات میں نافذ کرفیو کا سلسلہ جاری رہے گا تاہم اس میں 4 گھنٹے کی کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کرفیو کا وقت شام 7 بجے کے بجائے 9 بجے شروع ہو کر صبح 7 کے بجائے 5 بجے ختم ہوگا۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کورونا  وائرس سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن جاری رہے گا اور ان علاقوں میں فوری طور پر کوئی نرمی نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا یہ منصوبہ ایسے وقت  سامنے آیا ہے جب بھارت میں کورونا کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے اور آج ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 205 اموات ہوئی ہیں۔

بھارت میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے تجاوز 

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بھارت میں کورونا وائرس کے ابتدائی کیسز سامنے آنے کے بعد 24 مارچ کو ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا اور سرکاری اعدادو شمار کے مطابق حکومت کے اس فیصلے سے 37 ہزار سے 78 ہزار افراد کی جانیں محفوظ کی گئی ہیں۔

معلوم رہے کہ دنیا بھر کے اکثر ممالک لاک ڈاؤن میں میں مرحلہ وار کمی کا اعلان کررہے ہیں تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے متعدد مرتبہ  خبردار کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے میں جلد بازی نہ کی جائے۔

ڈبلیو ایچ اوکا کہنا ہے کہ  لاک ڈاؤن جلد ہٹانے سے طویل عرصے تک منفی معاشی اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور یہ وائرس دوبارہ سر اٹھاسکتا ہے۔

مزید خبریں :