پاکستان میں ٹڈیوں کے حملے کورونا سے بڑا معاشی خطرہ قرار

امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ کورونا وائرس سے بڑا معاشی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔

بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ زراعت پاکستانی معیشت کا دوسراسب سے بڑا شعبہ ہے جو ملکی مجموعی پیداوار کا 20 فیصد حصہ پورا کرتا ہے اور ملک کی نصف افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹڈیوں کے حملوں سے پاکستان میں فصلوں کی پیداوار متاثر ہونے سے شدید معاشی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کے حکام کے مطابق ٹڈی دل اب تک 57 ملین ہیکٹر  کے علاقے میں پھیل چکے ہیں جس میں سے 23 ملین ہیکٹر پر فصلیں موجود ہیں جب کہ ٹڈیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

کسانوں نے بھی ٹڈی دل کو کورونا سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سماجی فاصلہ رکھ کر تو کورونا سے بچاجاسکتا ہے لیکن ٹڈی دل فصلوں پر حملہ کردیں تو قحط اور بھوک سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔

خیال رہے کہ ٹڈی دل 30 سال بعد دوبار ہ متحرک ہو گئی ہے جس سے پاکستان سمیت دنیا کے 52 ممالک متاثر ہیں اور ٹڈی دل نے سندھ ،بلوچستان  اورپنجاب کے مختلف علاقوں میں فصلوں پر حملے شروع کر دیے ہیں جس کے باعث کسان سخت پریشان ہیں۔

رپورٹ کے مطابق درمیانے درجے کا ایک غول یومیہ 35 ہزار افراد کی خوراک چٹ کرسکتا ہے اور کروڑوں ٹڈیوں کا غول ہوا کے رخ پر یومیہ 150 کلومیٹر سفر طے کر سکتا ہے۔

امریکی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن نے خبردارکیا ہےکہ بارشوں کے بعد ٹڈیوں میں تیز تر اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ تیز بارش ٹڈیوں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نرم زمین پر ٹڈیاں ایک اسکوائر میٹر میں 1000 انڈے دے سکتی ہیں اور ایک ٹڈا یومیہ 2 گرام خوراک کھاسکتاہے۔

بلوم برگ کے مطابق ٹڈیوں کےحملوں سے ہونے والے نقصانات کے باعث حکام پر زور دیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص رقم ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے استعمال کریں تاکہ خوراک کے ممکنہ بحران سے بچاجاسکے۔

مزید خبریں :