Time 10 جون ، 2020
پاکستان

وزیراعظم کا شوگر ملز مالکان کیخلاف کارروائی کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

 شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر، سیکرٹری داخلہ، چینی کمیشن اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سربراہ سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایاگیا ہے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا مؤقف ہے کہ چینی انکوائری کمیشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بحران کی تحقیقات کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

اپنی درخواست  میں شوگر ملز ایسوسی ایشن نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 21 مئی کو جاری کی گئی شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا جائے اور 7 جون کو وزیراعظم کی جانب سے  کارروائی کا حکم  بھی معطل کیا جائے۔

شوگر ملز ایسوسی ایشن کی درخواست، جس میں جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگرز ملز بھی شامل ہے،  میں سرکاری اداروں کو شوگر ملز کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ہیں۔

فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب)  اور ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات  ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید خبریں :