11 جون ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے کورونا کے معاملے پر سختی کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ کہا کہ جہاں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا وہ علاقہ، دکان، ٹرانسپورٹ سب بند کردیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب حفاظتی انتظامات پر عمل درآمد کے لیے سختی کی جائے گی ، عوام لاپرواہی کررہے ہیں، پوچھو تو کہتے ہیں کہ ہم نے کورونا دیکھا ہی نہیں، حفاظتی انتظامات پر عمل درآمد کی خود بھی نگرانی کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثرہ ایک کروڑ خاندانوں کو شفاف طریقے سے امداد فراہم کی گئی، بھارت کی مدد اور ان کےساتھ کیش ٹرانسفر پروگرام کا طریقہ کار شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وزیراعظم نے ٹوئٹر پر ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بھارت میں 34 فیصد گھرانے اضافی امداد کے بغیر ایک ہفتے سے زیادہ گزارا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
وزیراعظم نے بھارت کو مدد اور پاکستان کے احساس کیش ٹرانسفر پروگرام کے تبادلے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کو شفافیت اورعوام تک رسائی کی وجہ سے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے مستحق شہریوں کو کورونا کے اثرات سے بچانے کے لیے کامیابی سے 9 ہفتوں میں 120 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔
دوسری جانب ایک اور بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سروے کے مطابق بھارت کے لاک ڈاؤن سے امیر طبقے کو کوئی فرق نہیں پڑا،بھارت نے ایک دم کرفیو لگا کر ملک بند کردیا جس سے 84 فیصد گھرانوں کو آمدنی میں نقصان ہوا،لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں آج یہ حالات ہیں کہ 3 کروڑ لوگوں کی نوکری چلی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میری ٹیم نے ان 3 ماہ میں صوبوں،ڈاکٹرز اور ماہرین سے مشاورت کرکے زبردست اقدامات کیے،ہم خوش قسمت ہیں کہ ان جیسے زبردست لوگ ہیں جن سے بہتر مشورے ملے، اللہ کا شکر ہے کہ حکومت دباؤ میں نہیں آئی اور وہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جو ہمسائے نےکیا ہے۔
'اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے باعث معیشت بیٹھ جائے اور زیادہ اموات ہوں'
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے باعث معیشت بیٹھ جائے اور زیادہ اموات ہوں،یہ لندن سے بھاگے بھاگے آئے ماسک پہنا اور لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھ گئے کہ میں بتاؤں گا، تاثر یہ ملا کہ ملک مشکل میں ہے اور یہ ان حالات کو کیش کرنے کی کوشش میں ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہمیں لوگوں کو کورونا سے بچانا ہے اور دوسری طرف غربت سے بھی بچانا ہے،ہمارے آج وہ حالات نہیں جو بھارت میں ہیں، بھارت میں ایک طرف غریب طبقہ پس گیا دوسری طرف وائرس بھی نہیں رکا اور اسپتالوں پر دباؤ بڑھا۔
انہوں نے کہاکہ کورونا سے پاکستان میں اموات دیگر ممالک سے کم ہیں، بد قسمتی سے آئندہ دنوں میں کورونا سے اموات بڑھیں گی،ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس 10 لاکھ نوجوانوں کی ٹائیگر فورس ہے،ڈاکٹرز، طبی عملے کو کہناچاہتا ہوں مشکل وقت ہے یہ آپ آج اللہ کا کام کررہے ہیں، اس کام کو آپ نے جہاد سمجھنا ہے۔
کورونا کے حوالے سے ضابطہ کار (ایس او پیز) پر ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایس او پیز پر کتنا عمل کیا جارہا ہے اس کی رپورٹ آرہی ہے،جہاں ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا اور وبا پھیل رہی ہے اس جگہ کو بند کیا جائےگا، تاجروں اور دکانداروں سے کہ رہا ہوں احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہوگا تومارکیٹ اور دکان بند کی جائےگی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جب کورونا شروع ہوا تو پاکستان میں صرف 2 لیب تھیں آج 107 ہیں،شروع میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت 500 تھی آج 4 گھنٹے میں 25 ہزار ٹیسٹ کرسکتےہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سب کو تاکید کررہا ہوں کہ ایس او پیز پر عمل کرنا اپنا فرض سمجھیں،اگر احتیاط نہیں کریں گے تو مریضوں اور معمر افراد کی زندگیاں خطرے میں آجائیں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 19 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 2 ہزار 356 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔