پراپرٹی کیس: میر شکیل الرحمان کیخلاف ریفرنس کی رپورٹ نیب حکام سے طلب

میر شکیل الرحمان پرائیویٹ پراپرٹی کی خریداری کے 34 سال پرانے معاملے میں 94 روز سے نیب حراست میں ہیں—فوٹو فائل

لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 29جون تک توسیع کر دی۔

میر شکیل الرحمان پرائیویٹ پراپرٹی کی خریداری کے 34 سال پرانے معاملے میں 94 روز سے نیب حراست میں ہیں۔ 

میر شکیل الرحمان کی جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر آج احتساب عدالت کے جج جوادالحسن نے کیس کی سماعت کی جس میں میر شکیل الرحمان کو پیش نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر جج نے استفسار کیا کہ میر شکیل الرحمان کے بارے میں پتہ چلا ہے وہ اسپتال میں ایڈمٹ ہیں؟ جس پر  میر شکیل الرحمان کے وکیل نے جواب دیا کہ  جی وہ  اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ 

دوران سماعت میر شکیل الرحمان کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز نے ان کی غیر قانونی گرفتاری پر دلائل پیش کیے۔

نیب کی جانب سے نیب پراسکیوٹر عاصم ممتاز عدالت میں پیش ہوئے  جنہوں نے دلائل دیے۔

بعدازاں عدالت نے   میر شکیل الرحمان کے ریفرنس کی رپورٹ نیب حکام سے طلب کرتے ہوئے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف کے جوڈیشل ریمانڈ میں 29 جون تک توسیع کر دی۔

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمان 34 سال پرانے معاملے پر  94 روز سے نیب حراست میں ہیں اور اس معاملے پر ابھی تک کوئی کیس رجسٹر نہ کیا جا سکا ہے۔

میر شکیل الرحمان کے کیس کا پس منظر

میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔

نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔

لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں :