19 جون ، 2020
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات میں مماثلت ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سلیپر سیلز کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
سیکیورٹی اور تفتیشی حکام کے مطابق کراچی، لاڑکانہ اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے، کراچی میں رینجرز پر حملے کے لیے روسی ساختہ ہینڈ گرینیڈ استعمال کیا گیا اور موقع سے اداروں کو روسی ساختہ گرینیڈ کی پلیٹ مل گئی۔
لاڑکانہ میں بھی حملے میں گرینیڈ استعمال کیا گیا جب کہ گھوٹکی میں بھی رینجرز حکام کی گاڑی کے قریب دھماکے میں آئی ای ڈی استعمال نہیں کی گئی اور ایسا لگتا ہے کہ گھوٹکی میں بھی حملے میں ہینڈ گرینیڈ ہی استعمال کیا گیا۔
10 جون کو کراچی میں بھی رینجرز پر دو حملوں میں ہینڈ گرینیڈ کے استعمال کے شواہد ملے ہیں، گلستان جوہر سے تفتیش کاروں کو روسی ساختہ گرینیڈ کی پلیٹ بھی ملی تھی، گزشتہ حملوں اور آج ہونے والے حملوں میں مماثلت ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے ہینڈ گرینیڈز کے استعمال کی خاص وجہ ہوسکتی ہے، ہینڈ گرینیڈ کی پن نکال کر پھینکنے اور فرار کی کوشش میں 8 سے 10 سیکنڈز لگتے ہیں، یہ پھیکنے کے بعد فوری طور پر نہیں پھٹتا جس سے توجہ اس جانب نہیں جاتی، یہ اتنا وقت ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھاگ نکلنے کا موقع مل جاتا ہے۔
جن ہینڈ گرینیڈز سے حملے کیے گئے اسی طرز کے ہینڈ گرینیڈز حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے برآمد کیے تھے، یہ ہینڈ گرینیڈز بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سلیپر سیلز سے برآمد کیے گئے تھے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ان حملوں کے تانے بانے بھی وہیں سے ملتے ہیں، حساس ادارے، سی ٹی ڈی، رینجرز اور پولیس تمام ادارے واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ آج گھوٹکی کی گھوٹا مارکیٹ میں رینجرز اہل کار گوشت خرید رہے تھے کہ اچانک موبائل کے قریب دھماکا ہوگیا جس سے 2 اہلکار شہید اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔