کھیل

یونس خان کو مصباح الحق کی فیس سیونگ کے لیے نہیں رکھا گیا: وسیم خان

پاکستانی پلیئرز 6ماہ بعد کرکٹ ایکشن میں ہوں گے، وہ بھی بے تاب ہیں کہ کرکٹ کھیلیں، وسیم خان،فوٹو:فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ یونس خان کو مصباح الحق کی فیس سیونگ کے لیے نہیں رکھا گیا، دنیا میں اور بھی جگہ بیٹسمین ہیڈکوچ ہوتے ہوئے بیٹنگ کوچ رکھے گئے۔

جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں وسیم خان نے کہا کہ عالمی کرکٹ کے لیے ضروری تھا کہ کرکٹ جلد از جلد بحال ہو، پی سی بی نے انگلینڈ سے تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت اور بائیو سیکیور ماحول میں پلیئرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے بعد دورے کا فیصلہ کیا ہے۔

وسیم خان کاکہنا تھا کہ ٹیم 28 جون کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے انگلینڈ روانہ ہوجائے گی اور ابتدائی ٹریننگ اور قرنطینہ کے دن ڈربی اور ووسٹر میں گزریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی پلیئرز 6ماہ بعد کرکٹ ایکشن میں ہوں گے، وہ بھی بے تاب ہیں کہ کرکٹ کھیلیں اور دنیا بھی منتظر ہے، کرکٹ کا ہونا ضروری بھی ہے کیوں کہ بورڈز کو اپنے معاملات بھی چلانے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستانی کرکٹرزکو انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل ایک ماہ ٹریننگ کا موقع ملے گا جس میں وہ سیریز کی بھرپور تیاری کرپائیں گے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے ٹیم کے ساتھ 14 رکنی اسٹاف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی زیادہ  سے زیادہ اسٹاف ٹیم کے ساتھ گیا ہے،اس بار 29  پلیئرز کے ساتھ ، 14 کا اسٹاف جارہا ہے جس میں کچھ کوچز ہیں کیوں کہ 29 کا گروپ ہے جس نے مختلف چھوٹے چھوٹے گروپس میں ٹریننگ کرنی ہے، ماضی میں کم پلیئرز پر بھی بڑا اسٹاف ساتھ ہوتا تھا۔

بیٹنگ کوچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یونس خان کو مصباح کی ڈھال کے طور پر نہیں لائے، انگلینڈ میں ٹریور بیلس یا آسٹریلیا میں جسٹن لینگر بھی بیٹسمین تھے لیکن انہوں بھی بیٹنگ کوچز رکھے تھے، ہیڈ کوچ کے ساتھ اسپشلسٹ اسٹاف ہوتا ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی نے مستقبل کی پلاننگ کرتے ہوئے بجٹ میں غیر اہم ترقیاتی بجٹ کے ایک ارب روپے کم کیے ہیں تاہم ڈومیسٹک کرکٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ڈومیسٹک پلیئرز کی تنخواہیں 50 ہزار سے بڑھاکر 75 سے 80 ہزار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک سیزن کو اکتوبر سے شروع کرنے کا پلان ہے، کوشش ہے کہ  قائد اعظم ٹرافی اپنے وقت کے مطابق ہی ہو لیکن ہوسکتا ہے کہ ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کو آگے کردیا جائے۔

ایک سوال پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو کا کہنا تھا کہ ان کا کام انتظامی امور چلانا ہے جس میں کرکٹ ٹیم کو بہترین سے بہترین سہولیات فراہم کرنا ہے اور پی سی بی یہ کام اپنی جانب سے پورا کررہا ہے، پاکستان ٹیم مینجمنٹ میں احتساب سب کا ہوگا، سب کو سالانہ ٹارگٹ دیے ہیں۔

وسیم خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا سائیکل متاثر ہوا ہے اور ایسے میں اگلے سال چیمپئن شپ کا فائنل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، ان کی تو یہی خواہش ہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کو اگلے سال تک مؤخر کردیا جائے تاکہ ہر ٹیم کو مناسب موقع مل سکے۔

وسیم خان نے مزید کہا کہ احسان مانی نے 3 سال پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی خدمات دینےکاعہدکیا ہے اس لیے وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی چیئرمین شپ کے عہدے کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے، پی سی بی کس کی حمایت کرتا ہے اس بات کا فیصلہ باضابطہ نامزدگیوں اور ان کے پلانز کو دیکھ کرکیا جائے گا۔

مزید خبریں :