Time 25 جون ، 2020
پاکستان

لاک ڈاؤن پر کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھا تو وہ پاکستان تھا، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے اگردنیا میں کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تووہ پاکستان تھا،ہمارے فیصلوں میں کہیں کوئی تضاد نہیں آیا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دہری مشکل ہے، ہم نے ایک طرف کورونا اور دوسری طرف بھوک سے بچنا ہے،پاکستان میں کچی آبادیاں، بڑی آبادیاں اور غریب افراد ہیں، نیوزی لینڈ کی مثال نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہاں آبادی پھیلی ہوئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر بہت زیادہ دباؤ تھا، خود میری کابینہ کا پریشر تھا،آپ اگر سنگاپورکی طرح ہوتے تو پھر بہترین چیز کرفیو تھی مگر پاکستان کی صورتحال مختلف تھی، ہر ملک اپنے اپنے حساب سے فیصلے کر رہا تھا، اگر دنیا میں کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تو وہ پاکستان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ برازیل نے لاک ڈاؤن نہیں کیا وہاں 5 ہزار لوگ مر گئے، مودی نے لاک ڈاون ہمارے بعد کیا، دنیا کا سب سے امیر ملک امریکا بھی مجبوری میں لاک ڈاؤن کھول رہا ہے، ہم نے سب سے پہلے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے فیصلے مرکزی سطح پر ہونے چاہیے تھے، ملک میں اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کرتے تو بہت نقصان ہوتا، صوبوں کے ساتھ مکمل کوآرڈینیشن تھی، ہرروز میٹنگ کے ذریعہ ڈیٹا اکٹھا کیا گیا،اس دوران ہمارے فیصلوں میں کہیں کوئی تضاد نہیں آیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگلا مرحلہ بڑا مشکل ہے،ہمیں ضابطہ کار ( ایس اوپیز)کی پیروی کرنا ہوگی،احتیاط نہ کی گئی تو ہمارے ہیلتھ سیکٹر پر پریشر مزید بڑھے گا،ہمیں اپنے بوڑھوں اور بیماروں کو بچانا ہے، اگر بے احتیاطی کی گئی تو ہم بہت مشکل میں پڑ جائیں گے،ٹائیگرفورس کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے پر لگادیا ہے۔

90 فیصد کیسز پرانے ہیں پھر بھی نیب نیازی گٹھ جوڑ کہا جاتا ہے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر وار کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) انھوں نے نہیں بنایا، 90 فیصد کیس پرانے ہیں پھر بھی کہا جاتا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  کسی پر کیس ہو تو کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے،، اگر 'یہ‘ جواب نہیں دینا چاہتے ہیں تو دیگر کیوں جواب دیں گے؟

وزیراعظم نے کہا کہ  اُن کی کسی سے ذاتی لڑائی یا دشمنی نہیں، نہ ہی وہ اپوزیشن سے کوئی بدلہ لینا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے تعلیم کے فروغ کےلیے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مارچ 2021 تک پورے پاکستان میں یکساں نصاب نافذ ہوجائے گا۔ 

نئی نئی حکومت تھی ، دباؤ میں آکر شوگر ملز کو ریبیٹ دے دی، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے خطاب میں یہ بھی کہا کہ اُن کی نئی نئی حکومت تھی، دباؤ میں آکر شوگر ملز کو ریبیٹ دے دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ شوگرملزنے ریبیٹ بھی لیا اورسیلزٹیکس بھی بچایا، 29 ارب روپے کی سبسڈی لی، ٹیکس صرف 9 ارب روپے کا دیا۔ 

'ٹڈی دل پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے'

ٹڈی دل کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 31جنوری سے ٹڈی دل پر ایمرجنسی لگا رکھی ہے، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ٹڈی دل پر خرچ کا مکمل اختیار ہے، ٹڈی دل پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، ٹڈی سے متعلق کئی چیزیں ہمارے ہاتھ میں نہیں، پوری قوم مل کر ٹڈی دل کا مقابلہ کرے گی۔

معیشت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، جب ہم آئے تو منہگائی عروج پر تھی،اس سے ملک میں غربت میں بھی اضافہ ہوا، زر مبادلہ کے ذخائر 20 ارب سے کم ہو کر 10ارب ڈالر تک آگئے تھے اور ہمارے پاس ذمہ داریاں نبھانے کو پیسے نہ تھے۔

'اسٹیٹ بینک کا 6 ہزار ارب روپے قرض ختم کردیا'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دیوالیہ ہونے کے قریب تھے، یہ ہماری وجہ سے نہیں تھا بلکہ اس ملک کی سابقہ قیادت کی وجہ سے تھا،6 ہزار ارب سے آپ 30 ہزار ارب پر قرض چھوڑ کر چلے گئے،اسٹیٹ بینک سے 6 ہزار ارب روپے قرض تھا ہم نے اس کو ختم کردیا۔

وزیراعظم کاکہنا تھاکہ گیس، بجلی اور دیگر معاہدے ہم نہیں ہم سے پہلے حکومتیں کرکے گئیں، ہمیں بڑے بوجھ کا سامنا کرنا پڑا، پرائمری قرض ختم ہوچکا ہے کیونکہ ہم نے کفایت شعاری اپنائی ،زرمبادلہ کے ذخائر میں تین فیصد اضافہ ہوا، ہماری ریٹنگ بی تھری میں چلی گئی،اب تک ہم 5 ہزار ارب روپے قرض واپس کرچکے ہیں جو پچھلی حکومتوں نے لیے تھے۔

'وزیراعظم ملک کے باپ کی طرح ہوتاہے اور قوم اس کے بچے'

ان کا کہنا تھا کہ  وزیر اعظم ملک کے باپ کی طرح ہوتاہے اور قوم اس کے بچے ہوتے ہیں، اگر میرے بچے بھوکے ہیں علاج نہیں کرا سکتا تو کیا بادشاہ کی طرح رہوں گا؟کیا میں اپنے خرچ کم نہیں کروں گا؟میں نے وزیراعظم کے اسٹاف میں سے 534 افراد میں سے آدھے کردیے، ہم اسٹاف مزید کم کرسکتے ہیں مگر کسی کو بے روزگار بھی نہیں کرنا چاہتے،پاک فوج نے بھی دوسری بار اپنے خرچے کم کیے ہیں۔

بجٹ کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ تعمیرات کی صنعت میں آسانیاں پیداکرنے کے لیے 30ارب روپیہ رکھاہے،کھاد کی قیمتوں پر رعایت دی ہے،زراعت کے لیے 50ارب رکھے ہیں،زراعت کے لیے چین کی ٹیکنالوجی ا ستعمال کی جائے گی،غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی ،ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی نہیں کی،جو گھر خرید نہیں سکتے انہیں آسان شرائط پر قرضے مل سکیں گے۔

'جواب ان سے مانگا جائے جو ایسے حالات پیدا کرکے گئے'

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے 3برسوں میں 17فیصد ٹیکس اکھٹا کیا،ہم نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا،جواب ان سے مانگا جائے جو ایسے حالات پیدا کرکے گئے،کہتے یوں ہیں جیسے ہمیں سوئٹزرلینڈ کی معیشت ملی تھی۔

تعلیم کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزیر تعلیم شفقت محمود کو خراج تحسین پیش کرتاہوں،شفقت محمود نے تعلیم کے شعبے میں  اہم کام کیے جو پہلےکبھی کسی نے نہیں کیے،دینی مدارس کو قومی دھارے میں لایا جا رہاہے۔

'دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکا کاساتھ دیکرپاکستان کو ذلت اٹھانی پڑی'

خارجہ پالیسی پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کی سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی میں ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کاساتھ دے کرپاکستان کو ذلت اٹھانی پڑی،افغانستان میں امریکا کامیاب نہیں ہوا تو ذمہ داری بھی پاکستان پر ڈالی،ایڈمرل ملن نے کہا تھاکہ پاکستان کی اجازت سے ڈرون حملے کر رہے ہیں،حکومت پاکستان اپنے لوگوں سے جھوٹ کیوں بولتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امن میں شرکت کریں گے جنگ میں شرکت نہیں کریں گے،سخت مؤقف رکھنےوالاسینیٹرلنزے گراہم پی ٹی آئی کے مؤقف کی توثیق کرتا ہےکہ مسئلے کاحل فوجی نہیں، آج ڈونلڈٹرمپ پاکستان سےدرخواست کرتا ہےکہ افغانستان میں امن کے لیے مددکی جائے،افغانستان میں امن مذاکرات میں پاکستان کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

'پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے دو واقعات ہوئے'

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے دو واقعات ہوئے ،امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ بن لادن کو شہید کردیا،اس  واقعے کی وجہ سے دنیا بھر میں لعن طعن ہوئی،دوسری شرمندگی پاکستان میں ڈرون حملے تھے،ہمارا اتحادی پاکستان میں اسامہ کو مارتا بھی ہے اور ہم پرتنقید بھی کرتاہے'۔

سعودی عرب کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب سے پاکستان کے زبردست تعلقات ہیں جب کہ ایران ہماراہمسایہ ہے، ایران اور سعودیہ نے ہم سےکہادونوں کہ  کےتعلقات میں بہتر ی کے لیے پاکستان کوشش کرے،کچھ لوگ سعودی عرب اور ایران میں تنازع چاہتے ہیں۔

بھارت کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیویارک گیا تو اقوام متحدہ میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کا معاملہ اٹھایا،اقوام متحدہ میں بھارتی چہرہ بے نقاب کیا،پاکستان کی وجہ سے دنیا نے مقبوضہ کشمیر کی صحیح صورتحال کو دیکھا،میرے خیال میں کشمیر کامعاملہ پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گیا ہے۔

'مودی سرکار کی آئیڈیالوجی سے بھارتی قوم بھی پریشان ہے'

ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی آئیڈیالوجی سے بھارتی قوم بھی پریشان ہے،بھارت کی انتہاپسندحکومت اور تھنک ٹینکس کامقصد ہے پاکستان کوسبق سکھایاجائے جب کہ مودی حکومت کو خود بھارتی بھی عذاب سمجھتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کی ریاست کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا ہے، حادثہ ہویا کورونا تو کہاجاتا ہے کدھر ہے مدینہ کی ریاست،چین نے 70 کروڑ افرادکو غربت سےنکالا ،ہم احساس پروگرام سےغریب طبقےکواٹھائیں گے،چین کے تجربے سے جو سیکھ سکتے ہیں وہ کسی اور سے نہیں سیکھ سکتے۔

احستاب کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب کسی پر کیس ہوتاہے تو کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے،احتساب کا عمل آگے نہیں بڑھا تو تعلیم اور صحت کے لیے پیسہ اکھٹا نہیں کرسکتے۔

مزید خبریں :