28 جون ، 2020
برطانیہ کے معروف اقتصادی جریدے فنانشنل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پاکستان چین سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی شرائط پر از سر نو مذاکرات کی کوششیں کررہی ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی پیک منصوبوں پر دو بارہ مذاکرات کا سبب وہ تحقیقاتی رپورٹس بنی ہیں جن میں چینی کمپنیوں کے اشتراک سے بنے بجلی گھروں میں اضافی لاگت اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر کی گئی تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاورکمپنی اور شین ڈونگ رووی انرجی کے اشتراک سے بنے کول پاورپلانٹ کی لاگت اور قرض کی شرح میں 3 ارب ڈالر اضافی ادائیگی کی جارہی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان وقتاً فوقتاً ایسے معاہدوں میں پھنستا رہا ہے جو اس کی معیشت کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے چین کے دباؤ پر سی پیک منصوبوں میں کرپشن کی تحقیقات روک دی ہیں جس کا ایک مقصد مذاکرات میں زیادہ رعایتیں حاصل کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2019 میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں مغربی روٹ پر 1270کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی اور یہ شاہراہیں گلگت سے چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک تعمیر کی جائیں گی۔