Time 08 جولائی ، 2020
پاکستان

پالپا کا مشتبہ لائسنس والے پائلٹس کی حکومتی فہرست سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان ائیر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کاحکومت کی طرف سے پیش کردہ 262 مشتبہ لائسنس کے حامل پائلٹس کی فہرست سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

پالپا کا کہنا ہے کہ حکومت نے اب تک 171 پائلٹس کے نام دیے ہیں، 91 پائلٹس کے نام ابھی تک نہیں دیے گئے۔

خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔

بعد میں ثابت ہوا کہ اس لسٹ میں کئی سنگین غلطیاں تھیں اور اب سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے گزشتہ روز جن 34 پائلٹوں کے لائسنس معطل کیے ہیں ان کے معاملے میں بھی کئی غلطیاں سامنے آ گئی ہیں۔

 سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنی تحقیقات کے بعد پی آئی اے کے 34 پائلٹوں کے لائسنس معطل کرنے اور ان کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

معطل پائلٹس پر لائسنس کے تحریری امتحان میں غلط ذرائع استعمال کرنے کا الزام ہے۔ سی اے اے کی اس لسٹ پر بھی کئی اعترضات سامنے آگئے ہیں۔

لسٹ میں ایک ایسے پائلٹ کا نام بھی ہے جس کے پاس امریکا سے حاصل کردہ اے ٹی پی ایل لائسنس ہے اور اس نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کوئی امتحان ہی نہیں دیا لیکن ان پر 8 میں سے دو تحریری پرچوں میں نقل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

لسٹ میں دو ایسے پائلٹس کا نام بھی ہے جو امتحان والے دن فلائٹ ڈیوٹی پر نہیں تھے بلکہ اسٹینڈ بائی تھے، ایوی ایشن ذرائع کے مطابق سی اے اے کا کوئی قانون اسٹینڈ بائی پائلٹ کو تحریری امتحان دینے سے نہیں روکتا۔

معطل کیے گئے 34 میں سے اب تک 20 ایسے پائلٹوں کے نام سامنے آگئے ہیں جن پر نقل کا نہیں بلکہ ایک ہی دن پیپر دینے اور اسی دن فلائٹ ڈیوٹی کرنے کا الزام ہے۔

ریکارڈ کے مطابق ان 20 پائلٹ نے فلائٹ ڈیوٹی سے واپسی پر تحریری امتحان دیا ، یا پھر امتحان دے کر فلائٹ پر چلے گئے۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق سی اے اے کا کوئی قانون پیپر والے دن فلائٹ ڈیوٹی کرنے سے نہیں روکتا۔

بات پاکستان کے 30 فیصد کمرشل پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہونے سے شروع ہوئی اور   262 پائلٹوں کی لسٹ میں سے صرف 34 پائلٹوں کو ہی شوکاز نوٹس ہوسکے اور اب 34 پائلٹوں کی لسٹ میں بھی کئی غلطیاں سامنے آگئ ہیں۔

مزید خبریں :