08 جولائی ، 2020
قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ان کے بتائے گئے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے بصورت دیگر بین الافغان مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے سےگفتگو کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان کے اب تک بیشتر قیدی رہا ہوچکے ہیں، باقیوں کو بھی جلد رہاکیا جانا چاہیے۔
سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے بین الافغان مذاکرات شروع کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے، تمام قیدیوں کی رہائی جلد کی جائے تاکہ بین الافغان مذاکرات شروع کیے جاسکیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکا سےکہا ہےکہ وہ اپنے حصےکی ذمہ داری پوری کرے تاکہ تمام قیدیوں کو رہا کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں افغان حکومت کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ ان کی جانب سے 4 ہزار سے زائد طالبان کو رہا کیا جاچکا ہے تاہم طالبان کی جانب سے فراہم کی گئی فہرست کے 600 قیدیوں کو ان پر قائم جنگی نوعیت کے مقدمات کی وجہ سے رہا نہیں کیا جاسکتا۔
29 فروری 2020 کو قطر میں ہونے والے امریکا طالبان معاہدے میں طے ہوا تھا کہ طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا۔
قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے ہیں جس میں افغانستان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوگی۔
اپریل سے دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کے قیدیوں کو بڑی تعداد میں رہا کیا جاچکا ہے تاہم 600 قیدیوں کی رہائی سے انکار کے بعد افغان امن معاہدہ ایک بار پھر خطرے میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔