Time 29 جولائی ، 2020
پاکستان

'اب لگتا ہے میری ڈوری بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے'

بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھوکو اپیل کا حق دینے سے متعلق نظرثانی آرڈیننس سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔

عالمی عدالت انصاف کے کلبھوشن سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد  کے لیے وفاقی وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم نے آرڈیننس ایوان میں پیش کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ بالادست ہے جس نے تاریخی فیصلے کیے، پارلیمنٹ کےتاریخی فیصلوں سے قوم اور وفاق کو مضبوط کیا گیا ،ضیاء اور مشرف کی آمریت کے خلاف سینیٹ کھڑی رہی۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اُس وقت پیپلز پارٹی کی نمائندگی ذوالفقار علی بھٹو کرتا تھا، آج میرے جیسا شخص جس کے ہاتھ گلے میں ڈوری ہے وہ پارلیمنٹ میں بیٹھا ہے، فرق ادارے میں نہیں ہم میں ہے، افسوس میں کٹھ پتلی کی طرح ہاتھ پیر ہلاتا ہوں جب ڈور کہیں سے کھینچتی ہے۔

آرمی ایکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکمران اشرافیہ نے میری ڈور کھینچی کہ عدالت کے برابر نظام کھڑا کر دو، میں نے ملٹری کورٹ کی صورت میں بل پاس کر دیا، پھر مجھے کہا مدت میں توسیع کا بل پاس کردو، چلو تب تو ایک پاکستانی میری ڈوری ہلا رہا تھا، اب لگتا ہے میری ڈوری بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ جس کے لیے یہ آرڈیننس آیا وہ بھارتی جاسوس اور دہشت گرد ہے، آرڈینس سے ملٹری کورٹس پر نظرثانی کاراستہ ہائی کورٹ کےذریعے دیا جا رہا ہے، پشاور ہائی کورٹ ملٹری کورٹ کا فیصلہ ختم کرتا ہے تو اس پر اسٹے آ جاتا ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ دوہرے معیار کی باتیں سنی تھیں، دو دہشت گردوں کے لیے مختلف معیار کیوں ہیں؟ ایک کو سہولت اور  دوسرے کو کورٹ نے سہولت دی تو روکا جارہا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) بل پاس کیا گیا، بین الاقوامی اسٹیبشلمنٹ کے کہنے پر پاکستانی شہریوں کے آئینی بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، میری ڈوری پھر ہلائی جائے گی اور میں رقص کرنے لگوں گا۔

کلبھوشن کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق آرڈیننس قومی اسمبلی میں بھی  پیش کردیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نےگذشتہ دنوں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیےکلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں حال ہی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کلبھوشن جادھو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو۔

واضح رہے کہ ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا تھا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی، بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا۔

7 جولائی 2019ءکو عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو کی بریت اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے، عالمی عدالت کے مطابق پاکستان کی ہائی کورٹ جادھو کیس پر نظر ثانی کر سکتی ہے اور پاکستان کی سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔

مزید خبریں :