27 جولائی ، 2020
بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نےکلبھوشن جادھو سے متعلق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اینڈ ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈیننس 2020ء قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
اس حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کو اتفاق رائے سے قانون سازی کرنی چاہیے، ہائی پاور کمیٹی بنی ہے، سارے بلز اتفاق رائے کے لیے کمیٹی میں بھیجے جائیں۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نےگذشتہ دنوں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیےکلبھوشن کا قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں حال ہی میں جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے تحت دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کلبھوشن جادھو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو۔
3 مارچ 2016ء کو پاکستان نے ملک میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا۔ بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہو ئے۔
ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی 'را' کیلئے کام کررہا ہے جب کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔
21 ستمبر 2016ء کو کلبھوشن جادھو کے خلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا اور متعدد سماعتوں کے بعد 10 اپریل 2017ء کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔
جس کے بعد بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا۔
17 جولائی 2019ءکو عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو کی بریت اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست مسترد کردی۔
اپنے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے، عالمی عدالت کے مطابق پاکستان کی ہائی کورٹ جادھو کیس پر نظر ثانی کر سکتی ہے اور پاکستان کی سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔
گذشتہ دنوں اس حوالے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو سے متعلق آرڈیننس لا کر پاکستان نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں۔
فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا،اس لیے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیش نظر آرڈیننس جاری کیا گیا ہے، اگر پاکستان قونصلر رسائی نہیں دے گا تو بھارت عالمی دنیا میں شور مچائے گا، اگر آرڈیننس نہ لاتے تو بھارت سلامتی کونسل میں چلا جاتا۔