پاکستان
Time 30 جولائی ، 2020

سپریم کورٹ میں جمع مشکوک لائسنس والے پائلٹس کی فہرست میں غلطیاں سامنے آگئیں

سپریم کورٹ میں مشکوک لائسنس والے پائلٹس کی جمع کرائی گئی فہرست میں بھی غلطیاں سامنے آگئی ہیں۔

 پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے پرسپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے) کی جانب سے جمع کرائی گئی فہرست میں  15 ایسے پائلٹس ہیں جو کبھی قومی ائیرلائنز (پی آئی اے) کے ملازم ہی نہیں رہے۔

ذرائع کے مطابق 20 پائلٹس ایسے ہیں جو یا تو ریٹائرہوگئے یا وفات پاچکے ہیں جب کہ  فہرست میں 24 ایسے پائلٹس بھی ہیں جن کے نام اور سی اے اے ریفرنس نمبر ہی غلط ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل کیے گئے 262 مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹس میں سے 50 پائلٹس کا لائسنس، ڈیوٹی اور امتحان ایک ہی دن دینےکے الزام پر معطل کردیا گیا ہے جب کہ  فلائنگ ڈیوٹی اور تحریری امتحان ایک ہی دن دینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

اس کے علاوہ 10 پائلٹس کا معاملہ عدالتوں میں ہے اور 17 کے معاملے میں کمپیوٹر ریکارڈ میں خامیاں سامنے آئی ہیں۔

جعلی لائسنس کا معاملہ

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے  قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔

غلام سرور خان کے بیان کے بعد جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔

مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ دیگر ممالک نے بھی پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کرانے کے ساتھ  مختلف کارروائیاں کی ہیں۔

گذشتہ دنوں قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نےکہاتھاکہ ان 262 میں سے 28 پائلٹس کو برطرف کیا گیا ہے اور 24 کو لائسنس مشکوک ہونے پر معطل کیا گیا جب کہ مزید 34 کو شو کاز نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔

مزید خبریں :