19 اگست ، 2020
سعودی عرب نے فلسطینیوں سے بین الاقوامی امن معاہدہ کرنے تک اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد سعودی عرب کی طرف سے پہلا بیان سامنے آیا ہے۔
سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان السعود نے جرمنی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاریوں کی یک طرفہ کارروائیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں،سعودی عرب امن کی بنیاد پر ہونے والے عرب امن منصوبے کے معاہدے کاپابند ہے۔
فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لیے 2002ء میں عرب امن معاہدے کی شروعات کی تھی لیکن اب فلسطینیوں سے امن معاہدہ ہونے تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا کوئی راستہ نہیں ہوسکتا، ہم عرب امن منصوبے کے تحت ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے میں متحدہ عرب امارات کی پیروی نہیں کریں گے۔
عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ فلسطینوں کے ساتھ ہونے والے عالمی معاہدوں کے تحت ہی امن حاصل کیا جاسکتا ہے اور جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ ہوئے بین الاقوامی امن معاہدوں کو تسلیم نہیں کرلے اور امن قائم نہ ہوجائے تب تک تعلقات ممکن نہیں۔
خیال رہے کہ 2002ء میں اس وقت کے سعودی ولی عہد شہزادہ عبداللہ نے بیروت میں ایک امن منصوبہ میں پیش کیا تھا جس کے مطابق عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار تھے تاہم اس کے لیے شرط یہ تھی کہ اسرائیل اپنی سرحد 1967ء میں ہونے والی جنگ سے پہلے والی حدود تک واپس لے جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لیےامن معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا اور دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔
معاہدے کے مطابق امریکا اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔
پاکستان نے بھی فلسطینیوں کو ان کا جائز حق ملنے تک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا امکان رد کردیا ہے۔