23 اگست ، 2020
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز دستاویزات ٹوئٹر پر لگا کر اسپیکر قومی اسمبلی پر این آر او مانگنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
شبلی فراز کی جانب سے قومی احتساب بیورو(نیب) قوانین میں ترامیم کے لیے مسلم لیگ ن کا مجوزہ مسودہ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے جواب میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شبلی صاحب کیا اسپیکر صاحب نے این آر او مانگا تھا یا پورے ایوان نے این آر او مانگا تھا؟
ترجمان ن لیگ نے وزیراطلاعات کی جانب سے این آر او مانگنے کے الزام میں کہا کہ پہلے بھی بتایا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کی اوقات ہی نہیں کہ این آر او دے سکے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آپ نے جو دستاویز شیئر کيں، اس کمیٹی میں حکومتی لوگ بھی شامل ہیں جو مالم جبہ، بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، ہیلی کاپٹر، 23 خفیہ اکاؤنٹس، فارن فنڈنگ کرپشن، آٹا اور چینی چوری کے مقدمات میں مطلوب ہیں اور انھیں دو سال سے این آر او دیا جا رہاہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نیب قوانین میں ترامیم کے لیے ن لیگ کا مجوزہ مسودہ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی دنوں سے ن لیگ ڈیمانڈ کررہی تھی کہ این آر او کس نے مانگا، تو یہ ہیں وہ ذرائع اوردستاویزات جن کی وساطت سے این آر او مانگا گیا۔
واضح رہے کہ نیب قوانین میں ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈل لاک برقرار ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ترامیم کے لیے اپنی تجاویز منظو کرواکر این آر او لینا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی امور کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ اپوزیشن کی ترامیم تحریک انصاف کے لیے قابل قبول نہیں جب کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ نیب قانون میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کے 35 نکات اتنے ناقابل عمل ہیں کہ ان پر بات بھی نہیں ہو سکتی۔