25 اگست ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے دائیں ہاتھ کے اوپنر عابد علی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے پہلے دورہ انگلینڈ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹر عابد علی کے لیے انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے، وہ تینوں ٹیسٹ میچز میں پاکستان ٹیم کا حصہ رہے، مانچسٹر میں 16 اور 20 رنز بنائے ساؤتھمپٹن کے دوسرے ٹیسٹ کی ایک اننگز میں انہوں نے 60 رنز کی اننگز کھیلی جب کہ ساؤتھمپٹن میں جاری تیسرے ٹیسٹ کی 2 اننگز میں عابد علی نے بلترتیب 1 اور 42 رنز بنائے۔
سری لنکا کے خلاف ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے والے عابد علی کا کہنا ہے کہ ٹیم نے جو پلان دیا ہے اس کے مطابق کھیلنے کی کوشش کی ہے، پلان یہی تھا کہ کہ وکٹ پر زیادہ سے زیادہ رکنا ہے، سیریز میں اسی پلان کے مطابق کھیلنے کی کوشش کی ہے، اس میں کامیاب بھی ہو ئے اور مزید لمبی اننگز بھی کھیلی جا سکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ انگلینڈ میں کھیلنا مشکل ٹاسک تھا اور ایک بہت بڑا چیلنج تھا کیونکہ یہاں کنڈیشنز آسان نہیں ہو تیں، میرا یہ پہلا انگلینڈ کا دورہ تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ میں نے یہاں آکر بہت کچھ سیکھا ہے۔
عابد علی نے کہا کہ انگلینڈ کا بولنگ اٹیک دنیا کے بہترین بولنگ اٹیک میں سے ایک ہے، اس بولنگ اٹیک کو کھیلنا ایک چیلنج ہے اور مجھے چیلنجز پسند ہیں، میں نے یہاں کھیلنے کی بہت تیاری کی ہوئی تھی اور مجھے علم تھا کہ کریز پر رک کر کھیلنا زیادہ ضروری ہے، اس کی کوشش بھی کی لیکن بدقسمتی سے کوئی لمبی اننگز نہ کھیل سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ میں، میں نے ہی نہیں سب بیٹسمینوں نے اچھا کھیلنے کی کوشش کی ہے، اظہر علی نے پہلی اننگز میں غیر معمولی بیٹنگ کی جب کہ بابرا عظم ورلڈ کلاس ہیں، ہم ٹیسٹ میچ بچائیں گے بھی اور بہترین کرکٹ کھیلیں گے۔
عابد علی کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا، ہم کھلاڑی آپس میں باتیں کرتے ہیں کہ کتنی تیزی سے وقت گزر گیا، بائیو سیکیور ماحول کی وجہ سے مشکل پیش نہیں آئی، سب کھلاڑیوں نے انجوائے کیا اور کرکٹ پر فوکس کیا جب کہ دماغی طور پر کسی دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔