17 ستمبر ، 2020
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ان سے متعلق کہانی گھڑ کر خودساختہ کیس بنایاگیا، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جن الزامات پر بلایاجارہا ہے ان کا چینی کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے طلبی پر جہانگیر ترین نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ ہیں، سالوں پہلے کی گئی ٹرانزیکشنز کا چینی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے کیا تعلق ہے؟ ملک بھر میں 80 سے زائد شوگر ملز کام کر رہی ہیں لیکن ٹارگٹ صرف ہماری مل کوکیا جارہا ہے۔
جہانگیر ترین کاکہنا ہےکہ میرے بیٹے علی ترین کو بھی بلا وجہ اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے جب کہ اس کا جے ڈی ڈبلیو شوگر مل سے کوئی تعلق نہیں،علی ترین نہ موجودہ بورڈ کا ممبر ہے اور نہ ہی کبھی ماضی میں کسی عہدے پر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنا مکمل مؤقف اور تفصیلات جلد ایف آئی اے کو جمع کروادیں گے۔
خیال رہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف شوگر کمیشن کے الزامات کی تحقیقات کی روشنی میں ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو طلب کر لیا ہے۔
جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو 19ستمبر کو ایف آئی اے لاہور دفتر میں طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے اور انہیں تمام ضروری دستاویزات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر جہانگیر ترین پیش نہیں ہوئے تو سمجھا جائے گا ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جہانگیر ترین کے خلاف چار بڑے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے، ان پر 15ارب روپے سے زائد کے کارپوریٹ فراڈ کا الزام ہے، جہانگیر ترین پر یہ الزامات شوگر کمیشن نے اپنی رپورٹ میں لگائے تھے، حکومت کی ہدایت پر اب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
پس منظر
چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فارنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے تھے۔
فارنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی تھی جب کہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
وفاقی حکومت کے حکم پر ایف آئی اےکے سربراہ واجد ضیاء کی جانب سے ملک میں شوگر ملز چلانے والے تین بڑے گروپس کے خلاف تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے جو کہ شوگر کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں کارروائی کررہی ہے۔