18 ستمبر ، 2020
کراچی: کورونا وائرس جہاں دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے وہیں پاکستان میں اس کے کیسز میں نمایاں کمی پر دنیا حیران ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق رپورٹ میں اس کمی کی وجوہات کو بیان کیا گیا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے جرنل آف پبلک ہیلتھ نے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر ثمرین کلثوم زیدی کی تحقیقی رپورٹ شائع کر دی ہے۔
اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر ثمرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر آنے کے امکانات میں نمایاں کمی کی توقع ہے۔
کراچی کی بالغ آبادی پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جولائی 2020 کے پہلے ہفتے تک 40 فیصد سے زائد آبادی کے مختلف طبقات کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے تھے اوران میں سے 90 فی صد سے زائد افراد میں بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق ان افراد میں کورونا وائرس کےخلاف قوتِ مدافعت پیدا ہوچکی تھی جس کا ثبوت ان کے خون میں بننےوالی کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز ہیں۔
کراچی کے این آئی بی ڈی اسپتال کےماہرین کی جانب سے ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شہریوں میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہونے کے نتیجے میں جون کے مہینے کے بعد شدید بیمار کورونا کے نئے کیس رپورٹ ہونے میں نمایاں کمی آتی چلی گئی۔
اسی طرح اموات کی شرح بھی متاثر کن حد تک کم ہوگئی جس کا اعتراف صحت کے عالمی ادارے نے بھی کیا۔