بلاگ
Time 20 ستمبر ، 2020

پنجاب بدل رہا ہے

فوٹو: فائل 

شانی نے کہا تھا ’’تم ترقی کرو گے تیزی سے۔ تم روانی سے جھوٹ بولتے ہو‘‘۔ بےشک ترقی کے شوق میں وہ زبانیں قینچی کی طرح چلتی ہیں جنہیں اشرافیہ نے وزیراعلیٰ بزدار پر تنقید کے نشتر برسانے کا فریضہ سونپ رکھا ہے۔

اشرافیہ میں صرف شہروں کے امراء نہیں وہ وڈیرے بھی شامل ہیں جو ووٹ پسماندگی سے لیتے ہیں مگر نمائندگی زراندوختگی کی کرتے ہیں۔ کہتے ہیں لگاتار عرصہ دراز تک کسی درخت پر بھی تبرا بھیجا جائے تو وہ بھی جلائی جانے والی لکڑی کی طرح خشک ہو جائے مگر یہاں اس تبرا نے عثمان بزدار کو الٹا تراش خراش کے گوہر بنا دیا ہے۔

حال ہی میں انہوں نے متعدد چینلز پر انٹرویوز دیے۔ اب پنجاب کا ہر مسئلہ اور اس کا حل ان کی فنگر ٹپس پر ہے۔ جہاں عمران خان نیا پاکستان بنانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے وہیں عثمان خان نئے پنجاب کی تشکیل میں جڑے ہوئے ہیں۔ ہر شعبہ میں گہری دلچسپی لیتے ہیں، پولیس کے معاملات پر پوری توجہ ہے۔ صحت کے میدان میں بھی بہت کام کررہے ہیں۔

ویسے وزیر صحت بھی کسی نوجوان آدمی کو ہونا چاہئے تھا۔ میرے خیال میں تو فیاض الحسن چوہان کو ہیلتھ منسٹر ہونا چاہئے تھا۔ بہرحال عثمان بزدار کی ذاتی دلچسپی کے سبب ہیلتھ کا شعبہ آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پالیسی میکنگ سے گورننس کے نظام تک اب ہر شعبے میں اپنے آپ کو منوا لیا ہے مگر ضد تو ضد ہے اس میں سورج بھی سیاہ گولا دکھائی دیتا ہے۔

گزشتہ حکمران اکثر عدالت گاہوں میں کرپشن کا حساب کم اور اپنے دور کے مہنگے ترین منصوبوں میں بچت کی مثالیں زیادہ پیش کرتے تھے۔ عثما ن بزدار نے اُس بچت کا پول کھول دیا ہے اور حقیقی بچت کر کے بھی دکھادی ہے۔ اِسی ہفتے لاہور میٹرو بس سروس کے نئے معاہدے کی 304 روپے فی کلومیٹر کے حساب سے منظوری دی ہے۔

386 روپے کے حساب سے 2012 میں ہونے والے معاہدے پر 8 سال میں ہونے والی مہنگائی اور ڈالر ریٹ کی مناسبت سے یہ ریٹ 532 روپے بنتا تھا۔ اس عمل سے قومی خزانے کو 3 ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہوگا۔ سابقہ دور کے نقصانات کا الزالہ ہونا شروع ہو جائے گا۔

اسی ماہ عثمان بزدار نے پاکستان کی تاریخ کے سستے ترین سولر پاور کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ضلع لیہ میں پرائیویٹ انویسٹمنٹس سے 100میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ بنایا جارہا ہے، اس منصوبے کا ٹیرف صرف 3.7 سینٹ ہوگا جبکہ سابقہ دور میں پنجاب میں 14.1سینٹ فی یونٹ کے حساب سے شمسی توانائی کا منصوبہ لگایا گیا تھا۔

یہ کہنا بجا ہوگا کہ پچھلی حکومت نے شمسی توانائی سے دنیا کی مہنگی ترین بجلی بنانے کے منصوبے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کے مشکل ترین دو سال تھے۔ پتا نہیں کتنی آفات آئیں مگر وزیراعلیٰ نے نہ صرف نظام کی خامیوں، خرابیوں کو جڑ سے اکھاڑا بلکہ محکمانہ اصلاحات اور نئے منصوبوں کے آغاز سے معیشت کے پہیے کو بھی رواں رکھا۔

ریور راوی فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ جیسا منصوبہ سوچا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا منصوبہ ہے جو اس اسکیل پر اور اتنی بڑی سرمایہ کاری سے بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس منصوبے کا سنگ بنیادرکھ دیا ہے۔ دنیا کی تاریخ کے سب سے لمبے ریور فرنٹ منصوبے کے پہلے فیز کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اس فیز میں 46 کلومیٹر طویل ریور فرنٹ کی انجینئرنگ ہو گی، 3بیراجز، 6 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس بنیں گے۔ تاہم ‏یہ منصوبہ تین فیزز میں مکمل کیا جائے گا، اس میں راوی کی بحالی، زیرزمین پانی کی سطح کو بہتر کرنے اور 18 لاکھ ہاؤسنگ یونٹس بنانے کے ساتھ 13خصوصی مراکز بھی بنائے جائیں گے۔

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ کون لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت میگا منصوبوں پر کوئی کام نہیں کر رہی؟ یہ ایک اکیلا پروجیکٹ ہی پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو اسد اللہ خان بھی بہت زبردست آدمی ہیں مجھے یقین ہے کہ تعمیرات کے شعبہ کو وہ وزیراعلیٰ کے وژن کے مطابق چار چاند لگا دیں گے۔ میں نے پروفیسر احمد رفیق اختر کی زبان سے اُن کی تعریف سنی ہے۔

میانوالی سے سرگودھا تک جو ڈبل روڈ بنایا جارہا ہے میں نے بلدیات کے پارلیمانی سیکرٹری احمد خان بھچر کے ساتھ اس کا وزٹ کیا، وہاں اتنی تیز رفتاری سے کام ہورہا تھا کہ میں حیران رہ گیا کہ اتنی بڑی سڑک اتنے کم عرصہ میں بھی تیار ہو سکتی ہے۔

جنوب کے عوام کے لئے جدید طرز کے اسپتالوں اور یونیورسٹیوں پر کام جاری ہے۔ لاہور میں گنگارام اسپتال میں مدر اینڈ چائلڈ اسپتال پر تیزی سے کام جاری ہے تو ملتان میں نشتر ٹو اسپتال اور میڈیکل یونیورسٹی پر بھی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

وزیراعلیٰ نے جنوبی پنجاب کے عوام کا دہائیوں پرانا مطالبہ پورا کردیا ہے، وہاں سیکرٹریٹ فعال ہو چکا ہے، اور وزیراعلیٰ ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کر رہے ہیں، سیکرٹریز کی تعیناتیاں کی جا چکی ہیں جبکہ سول سیکرٹریٹ ملتان اور سول سیکرٹریٹ بہاولپور کے ماڈلز کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔

یہ وہ منصوبے ہیں جن سے کروڑوں لوگ براہ راست مستفید ہونگے، اور یہ صرف میگا منصوبوں کی دوڑ کے منصوبے نہیں بلکہ وہ منصوبے ہیں جو عوامی فلاح کو مدِنظر رکھ کر بنائے جارہے ہیں۔ یہاں پر ایک اور بات قابل قدر ہے اور وہ یہ کہ سردار صاحب نے پچھلے دور کے کسی منصوبے کو ضائع نہیں ہونے دیا۔ بلکہ اس کا دائرہ کار وسیع بنایا، حال ہی میں انہوں نے ٹبہ سلطان پور میں دانش اسکول کا افتتاح کیا اور تونسہ اور بھکر میں بھی نئے دانش اسکول بنانے کا علان کیا۔

پنجاب کو عثمان بزدار کی صورت میں وہ حکمران ملا ہے جو کسی سے بغض نہیں رکھتا اسے صرف پسماندگی سے نفرت ہے۔ اندھیروں سے بیر ہے۔ وہ ایک خوشحال پنجاب کے لئے ظلمتِ شب کے رکھوالوں کے ساتھ برسر پیکار ہے۔ اب یہ مت پوچھئے گا کہ یہ رکھوالے کون ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔