30 ستمبر ، 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کے کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ نوازشریف کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے اور ملزم کو پتا ہے وہ سارے نظام شکست دے کر گیا وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان کے سسٹم پر ہنس رہا ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق لندن ایون فیلڈاپارٹمنٹس پرپاکستانی ہائی کمیشن کانمائندہ دوبارہ وارنٹ کی تعمیل کے لیے گیا لیکن اپارٹمنٹس پر موجود شخص نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کردیا۔
اس موقع پر عدالت نے کہا کہ ہم نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، دیکھنا ہےکہ کیا جان بوجھ کرعدالتی کارروائی سے فرار کیاجارہا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وارنٹ کی تعمیل کیلئے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر راؤ عبدالحنان ایون فیلڈ اپارٹمنٹس گئے لیکن وہاں موجود شخص ایڈی نے وارنٹ لینے سے انکار کردیا جس کے بعد نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے کی ہر ممکن کوشش کی۔
دورانِ سماعت نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے عدالت کوبتایا کہ نوازشریف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے آگاہ ہیں، یہ ان کے وکیل نے بھی بتایاتھا کہ انہیں عدالتی آرڈر سے آگاہ کیا گیا ہے۔
ملزم کو پتہ ہے کہ وہ سارے سسٹم کو شکست دے کرگیا ہے: جسٹس محسن
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہمیں بتایاگیاکہ پاکستانی عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کے وہ پابند نہیں، اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں شواہد کےساتھ خودکو مطمئن کرناہےکہ عدالت نے وارنٹس کی تعمیل کیلئےاپنی پوری کوشش کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس ساری ایکسر سائز کا مقصد ہےکہ کل ملزم آئے تویہ نہ کہےکہ اسے معلوم نہ تھا، ملزم کو پتہ ہے کہ وہ سارے سسٹم کو شکست دے کرگیا ہے، وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان کے سسٹم پر ہنس رہا ہوگا، یہ نہایت شرمناک بات ہے، اس معاملے پر عدالت فیصلہ دے گی۔
آئندہ وفاقی حکومت کوبھی خیال رکھناچاہیےکہ کیسےکسی کو باہر جانے دیناہے یا نہیں؟ عدالت
عدالت کا کہنا تھا کہ کل نوازشریف واپس آکر یہ نہیں کہہ سکتےکہ مجھے وارنٹ گرفتاری کا علم نہیں، وہ کل یہ موقف اختیار نہیں کرسکتے کہ مجھے موقع نہیں دیا گیا،ان کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے، آئندہ وفاقی حکومت کوبھی خیال رکھناچاہیےکہ کیسےکسی کو باہر جانے دیناہے یا نہیں؟ جتنی کوشش ایک مجرم کو وارنٹ پہنچانے میں لگ رہی ہے،کئی سائلین کوریلیف دیا جاسکتا ہے، عدالت، حکومت، دفتر خارجہ اور ہائی کمیشن مل کر ایک وارنٹ کی تعمیل کرارہے ہیں۔
عدالت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے قونصلرا تاشی راؤعبدالحنان کا بیان ریکارڈ کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی۔
عدالت کا کہنا تھاکہ آئندہ سماعت پر دفتر خارجہ کے افسران راؤعبدالحنان اور مبشر احمد کا بیان ریکارڈ ہوگا، 7 اکتوبر کو دن ڈیڑھ بجے دفترخارجہ کےافسران کے بیانات قلمبند ہوں گے۔
عدالت نے ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست بھی سماعت کے لیے منظور کرلی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے ایون فیلڈ اورالعزیزیہ ریفرنسز میں نوازشریف کی اپیلوں پرسماعت بھی 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔