06 اکتوبر ، 2020
وفاقی کابینہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بغاوت کے مقدمے کے معاملے پر تقسیم ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نوازشریف سمیت ن لیگی اراکین کے خلاف ایف آئی آر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ غداری کی ایف آئی آر سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، حکومت سیاسی انتقام کے حق میں نہیں۔
ذرائع کے مطابق تین اراکین نے ایف آئی آر کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مشورہ دیا جب کہ ان افراد میں دو وفاقی وزراء اور ایک معاون خصوصی شامل ہیں جنہوں نے ایف آئی آر کی حمایت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سمیت دیگر وزراء نوازشریف کے خلاف ایف آئی آر کے مخالف ہیں اور وزراء کی رائے ہے کہ غداری سے متعلق ایف آئی آر ختم ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف بغاوت کا مقدمہ لاہور میں درج کیا گیا۔
مقدمہ ایک شہری بدر رشید کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں پاکستان پینل کوڈ کی مجرمانہ سازش کی دفعات کے تحت درج کرایا گیا جس میں 40 سے زائد لیگی رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق ،احسن اقبال، پرویز رشید، راجہ ظفر الحق، رانا ثنا اللہ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ صلاح الدین ترمذی اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ سمیت ن لیگ کے 40 رہنما بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
بغاوت کے مقدمے پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے جب کہ حکومت نے اس مقدمے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔