ویڈیو: پاکستان کا جزیرہ 'بنڈل' کہاں ہے اور کتنا خوبصورت ہے؟

سندھ کی ساحلی پٹی پر واقع جزیرہ 'بنڈل' وفاق کی ملکیت ہے یا صوبے کی؟ معاملہ صدارتی آرڈیننس سے شروع ہوکر اب عدالت تک جاپہنچا ہے تاہم ان خبروں نے ماہی گیروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

کراچی میں ماہی گیروں کی بستی ابراہیم حیدری سے بحیرہ عرب میں تقریباً ایک گھنٹہ کشتی کا سفر کرکے 'بنڈل' جزیرے پر پہنچا جاسکتا ہے، اس جزیرے کو مقامی افراد 'بنڈار' جزیرہ بھی کہتے ہیں۔

 یہ وہی جزیرہ ہے جس پر وفاق اور سندھ حکومت دست و گریباں ہیں اور ملکیت کا تنازع صدارتی آرڈیننس سے شروع ہوکر اب کمرہ عدالت تک پہنچ چکا ہے۔

بنڈل جزیرے کے اطراف سمندر کا پانی انتہائی شفاف اور نیلگوں ہے،کناروں پر لگے تمر (مینگرووز) کے جنگلات اس جزیرے کی پہلی فصیل معلوم ہوتے ہیں، انسانی آبادی نہ ہونے کے سبب یہاں آلودگی کا بھی دور دور تک نام و نشان نہیں، اسی لیے سمندری پرندے بھی آزادانہ طور پر منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ جزیرے پر ہر طرف نرم ریت نظر آتی ہے۔

 فشر فوک فورم کے حکام کے مطابق یہ جزیرہ تقریبا 12000 ایکٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

فشر فوک فورم کے حکام کے مطابق یہ جزیرہ تقریبا 1200ایکٹر پر پھیلا ہوا ہے،فوٹو: گوگل میپ

وفاقی حکومت نے یہاں میگا سٹی منصوبے اور اربوں ڈالرز کی  سرمایہ کاری کا اعلان کیا تو  مقامی افراد تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

 ماہی گیر کہتے ہیں کہ یہ ان کی گزرگاہیں ہیں، جہاں یہ مچھلی اور جھینگے کا شکار کرتے ہیں، یہی ان کی گزربسر کا واحد ذریعہ ہے، انہیں ڈر ہے کہ ان ترقیاتی منصوبوں سے ان کی یہ گزرگاہیں محدود ہوکر نہ ہونے کے برابر رہ جائیں گی۔

  ماضی میں بھی ماہی گیروں نے اس جزیرے کو بسانے کے خلاف احتجاج کیا ہے اور آئندہ بھی وہ یہی راستہ اخیتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

 
فوٹو: جیو نیوز/قسیم سعید
فوٹو: جیو نیوز/قسیم سعید
فوٹو: جیو نیوز/قسیم سعید

اصل تنازع ہے کیا ؟

خیال رہے کہ اس جزیرے پر حالیہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب گذشتہ دنوں جزائر کی ملکیت کے حوالے سے ایک ماہ پرانا صدارتی آرڈیننس منظر عام پر آیا۔

پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے مطابق 'ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976' کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے بنڈل اور بڈو سمیت تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی جب کہ حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے ’پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ قائم کرے گی جس کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہوگاجب کہ علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم ہوسکیں گے۔

آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا قبضہ حاصل کرنے کی مجاز ہوگی اور آرڈیننس کے تحت اٹھائے گئے اقدام یا اتھارٹی کے فعل کی قانونی حیثیت پر کوئی عدالت یا ادارہ سوال نہیں کرسکےگا۔

آرڈیننس کے متن میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی غیر منقولہ جائیداد پر تمام لیویز، ٹیکس، ڈیوٹیاں، فیس اور ٹرانسفر چارجز لینے کی مجاز ہوگی۔

سندھ حکومت نے اس آرڈیننس کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے وفاق سے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ دنوں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی سندھ حکومت کی جانب سے بنڈل جزیرے کی وفاق کو حوالگی کا خط سامنے لے آئے تھے تاہم اب سندھ حکومت نے اس خط کو واپس لے لیا ہے۔

دوسری جانب سندھ کے جزیروں کا انتظام وفاق کے حوالے کرنے اور  پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس پر عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو 23 اکتوبر تک تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ 

مزید خبریں :