Time 21 اکتوبر ، 2020
پاکستان

آئی جی سندھ کا مبینہ اغوا، ن لیگ نے وفاق کیخلاف مقدمے کی درخواست دے دی

تھانہ آرٹلری میدان پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست وصول کرلی ہے،فوٹو: سوشل میڈیا

مسلم لیگ ن کے وکلاء نے انسکپٹر جنرل ( آئی جی) سندھ پولیس کے مبینہ اغوا  اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی گرفتاری پر وفاقی حکومت کے خلاف  مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی۔

 مسلم لیگ ن کے وکلاءکی جانب سے  تحریک انصاف حکومت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست تھانہ  آرٹلری میدان میں درج کرائی گئی ہے۔

ایڈووکیٹ محمد حسین کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ  آئی جی سندھ کو ہراساں کیا گیا اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی غیرقانونی گرفتاری کی گئی ، اس سارے عمل کی ذمہ داری پی ٹی آئی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک مفرور شخص نے پی ٹی آئی حکومت کے نمائندوں کے ہمراہ کیپٹن (ر) صفدر پر مقدمہ درج کرایا، مفرورشخص وقاص نے مقدمے کے لیے جھوٹابیان دیاکہ وہ مزار قائد پر موجود تھا اور مقدمے کے اندراج سے  انکار  پر وفاقی حکومت کی ہدایت پر آئی جی سندھ کو گھر سے اٹھایاگیا اور انہیں کئی گھنٹوں تک نامعلوم مقام پر رکھا گیا۔

درخواست گزار کاکہنا ہےکہ صرف مقدمے کااندارج ہی نہیں واضح ثبوتوں کے بغیر گرفتاری بھی قانون کے برعکس ہے،  پی ٹی آئی حکومت کے ایسے اقدامات سے عوام اور سندھ پولیس میں خوف اور عدم تحفظ پیدا ہوا اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرکے آئین اور وادی مہران کی روایات توڑی گئیں اس لیے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔

تھانہ آرٹلری میدان پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست وصول کرلی ہے۔

خیال رہےکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے 18 اکتوبر کو کراچی کے باغ جناح میں جلسے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لیے ن لیگ کا وفد 18 اکتوبر کی صبح کراچی پہنچا جس میں کیپٹن (ر) صفدر بھی موجود تھے۔

ن لیگ کا وفد مزار قائد گیا جہاں مریم اور دیگر رہنماؤں نے قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی، اس موقع پر کیپٹن (ر) صفدر نے ’ووٹ کو عزت دو‘ اور ’مادر ملت زندہ باد‘ کے نعرے لگوادیے جس پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا، جس کے بعد19اکتوبر کی علی الصبح سابق کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کرنے کے مقدمے میں کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا جنہیں بعدازاں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

بعدازاں یہ خبریں آئیں کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اورگرفتاری کے لیے پولیس حکام پر دباؤ ڈالا گیا  جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ وہ  کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد آئی جی  سندھ مشتاق مہر کے گھر کا گھیراؤ کیا، کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے؟

پی پی چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید واقعے کی تحقیقات کریں۔

واقعے پر گذشتہ روز آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ پولیس افسران اور ضلعی افسران (ایس ایس پیز) نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم آرمی چیف اور بلاول کی جانب سے کارروائی کی یقین دہانی کے بعد پولیس افسران واپس ڈیوٹی پر آگئے۔

مزید خبریں :