27 اکتوبر ، 2020
ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور اور ان کی سرکاری سطح پر حمایت کے بعد فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل پر یورپی یونین دھمکیوں پر اتر آیا۔
یورپی کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہےکہ ترک صدر کی جانب سے فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی حمایت ترکی کو یورپی یونین میں شمولیت سے مزید دورکردے گی۔
یورپی کمیشن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہےکہ کسی بھی ممبر ملک کی اشیاء کا بائیکاٹ کرنا یونین کے معاہدے کی روح کے خلاف ہے۔
کمیشن کاکہنا ہےکہ ترکی کی جانب سے سرکاری طور پر بائیکاٹ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ ترکی نے یورپی ممالک کے اتحاد یورپی یونین میں شمولیت کے لیے 1987 میں درخواست دی کی تھی اور 2005 میں باضابطہ طور پریونین میں الحاق کے لیے بات چیت کا آغاز ہوا تھا تاہم فی الحال عملی طور پر مذاکرات جمود کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد دنیا بھر میں فرانس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور مسلم ممالک میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔
ترک صدررجب طیب اردوان نے گذشتہ دنوں ہفتہ میلاد النبی ﷺ کانفرنس سے خطا ب میں کہاتھاکہ فرانس میں اِس وقت ذہنی طور پر مفلوج شخص حکمران ہے جو دین اسلام کی بے حرمتی اور بدکلامی کررہا ہے۔
انہوں نے قوم سے اپیل کی تھی کہ ترک قوم فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کردیں۔
اس سے قبل انہوں نے فرانسیسی صدر کو ’دماغی معائنے‘ کا مشورہ دیا تھا جس کے کے ردعمل میں فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا۔
ترک صدر کے ان بیانات پر ترکی کی جانب سے بحیرہ اسود میں گیس کی تلاش پر پہلے سے ناراض یورپی ممالک مزید خفا نظر آتے ہیں۔